• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مشاع حصہ وقف کرنا جائز ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

لاہور میں ایک جگہ ہے  فاروق گنج، جس کا رقبہ 6 مرلہ ہے،یہ جگہ ہمیں  اپنے والد صاحب کی طرف سے وراثت میں ملی تھی، ہم تین بہنیں اور ایک بھائی ہیں۔ اب اس وقت اس 6 مرلہ جگہ میں سے دو مرلہ جگہ تعمیر شدہ ہے، اس میں ایک بہن رہتی ہے، وہ وہاں مدرسہ بھی چلا رہی ہے ،ایک بھائی اور ایک بہن اس چھ مرلہ جگہ میں سے اپنا اپنا حصہ مدرسہ کو دینے کے لیے تیار ہیں لیکن دو بہنیں رضامند نہیں ہیں، تو کیایہ6 مرلہ جگہ مدرسہ کو وقف کی جاسکتی ہے؟ جبکہ ان دو بہنوں کی رضامندی اس میں نہیں ہے۔ اب اس جگہ کو ہم کس طرح مدرسہ کے لئے وقف کریں ؟اس کی کیا صورت ہوگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک بھائی اور ایک بہن اپنا اپنا حصہ تقسیم کرنے سے پہلے مدرسہ کو وقف کر سکتے ہیں اگرچہ باقی دو بہنیں راضی نہ ہوں، کیونکہ مشاع کو اپنے حصے کے بقدر وقف کرنا درست ہے۔

چنانچہ فتاوی ھندیہ جلد 2 صفحہ 365 میں ہے۔

وقف المشاع المحتمل للقسمة لايجوز عند محمد رحمه الله تعالى و به اخذ مشايخ بخارى وعليه الفتوى كذا فى السراجية والمتاخرون افتوا بقول ابي يوسف رحمه الله تعالى انه  يجوز وهو المختار كذا في خزانة المفتين

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved