• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد نبوی میں کہیں سے بھی پڑھے جانے والے درود کو آپﷺ خود سنتے ہیں؟

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ  کے بارے میں کہ آپ ﷺ پر مسجد نبوی میں کہیں سے بھی درود  پڑھا جائے تو آپ ﷺ اسے  خود سنتے ہیں یا  یہ درود فرشتوں کے ذریعہ آپﷺ تک  پہنچایا جاتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

احادیث  سے صرف اتنی بات ثابت ہے کہ جو درود قبر مبارک کے پاس پڑھا جائے اسے آپ ﷺ بذاتِ خود سنتے ہیں اور جو قبر سے دور پڑھا جائے وہ آپﷺ  تک (فرشتوں کے ذریعہ) پہنچا دیا جاتا ہے۔

باقی رہی یہ بات کہ قبر کے قریب سے کیا مراد ہے؟ تو اس کا دار ومدار عرف پر ہے اور اس طرف کی تعیین متعدد اہل علم نے اس طرح کی ہے کہ آپ ﷺ کی حیات مبارکہ میں جتنی دور سے متوسط آواز میں آپ کو مخاطب کیا جاتا تو آپ وہ آواز سن لیتے تو اتنی دور سے درود پڑھنا قبر مبارک کے قریب پڑھنے میں داخل ہے اور اس سے زیادہ دور سے پڑھنا قبر مبارک سے دور پڑھنے میں داخل ہے اگرچہ وہ درود آپﷺ  کی مسجد میں پڑھا جائے۔

نوٹ: تذکرۃ الخلیل میں حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ  کے حوالے سے یہ بات  مذکور ہے کہ “مسجد  نبوی کی حد میں کتنی ہی پست آواز سے سلام عرض کیا جائے اس کو آنحضرت ﷺ خود سنتے ہیں” تاہم ہمیں اس قول کا ماخذ یا اس کی توجیہ معلوم نہیں ہوسکی۔ ممکن ہے کہ حضرت کے کلام میں “مسجد نبوی” سے مراد صرف اتنا حصہ ہو جو آپﷺ کے زمانہ میں تھا یا  جو حضرت سہارنپوریؒ کے زمانہ میں تھا اگریہ مراد ہو تو یہ کسی  قدر قابل ِ فہم ہے۔

فتاوی ابن حجر الہیثمی (ص199) میں ہے:

 (وسئل) رحمه الله تعالى عن حديث من صلى علي عند قبري سمعته ومن صلى علي بعيدا عن قبري بلغته ما المراد بالعندية للقبر والبعد عنه (فأجاب) بقوله الذي يظهر أن المراد بالعندية عند القبر الشريف على ساكنه أفضل الصلاة وأزكى السلام أن يكون في محل قريب منه بحيث يصدق عرفا أنه عنده وبالبعد عنه ما عدا ذلك وإن كان بمسجده صلى الله عليه وسلم

شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیہ  (12/ 202) میں ہے:

ويكثر من الصلاة والسلام على رسول الله صلى الله عليه وسلم بحضرته الشريفة؛ حيث يسمعه ويرد عليه” ‌بأن ‌يقف ‌بمكان قريب منه ويرفع صوته إلى حد لو كان حيًّا مخاطبًا له لسمعه عادة

عند ابن أبي شيبة”، وعبد الرزاق “من حديث أبي هريرة مرفوعًا: “من صلَّى عليَّ عند قبري سمعته، ومن صلَّى عليَّ نائيًا” بعيدًا، “ابلغته” من الملك الموكَّل بقبره، بإبلاغه صلاة أمته عليه، والظاهر أنَّ المراد بالعندية قرب القبر؛ بحيث يصدق عليه عرفًا أنه عنده، وبالبعد ما عداه، وإن كان بالمسجد

لمعات التنقیح ، للشیخ محدث عبد الحق الدہلوی (3/ 62) میں ہے:

قوله: (إلا رد الله علي روحي) قد اختلفوا في أن هذا الرد مخصوص بزائري القبر الشريف يدخلون في حضرته ويسلمون كالداخل في المجلس، أو عام لكل من يسلم كما في التشهد وغيره، والظاهر العموم، وهو القول الصحيح، إلا أن يكون ههنا فرق، بأن يسمع هو صلى الله عليه وسلم السلام من الزائرين بنفسه الكريمة، وممن عداهم بواسطة الملائكة،كما يأتي في حديث أبي هريرة في (الفصل الثالث)، والله أعلم.

اشعۃ اللمعات للشیخ محدث عبد الحق الدہلوی (1/441)میں ہے:

و عن أبى هريرة  رضى الله تعالى عنه قال قال رسول الله صلی الله عليه و سلم من صلی علی عند قبری سمعته:کسے کہ درود بفرستد بر من نزد قبر من  میشنوم من صلوۃ او را۔ ومن صلی علی نائیا ابلغته۔و کسے کہ درود بہ فرستد بر من از دور نہ در حضور قبر رسانیدہ شود صلوۃ او  مرا کہ ملائکہ سیاحین میرسانند و بر ہر تقدیر رد سلام میکنم و جواب سلام وے میگویم  ازنیجا  ۔

بذل المجہود (7/ 567) میں ہے:

عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ما من أحد يسلِّم عليَّ) وظاهر عقد الباب يدل على أن المراد بالسلام عليه السلام عند القبر  وقتَ حضوره للزيارة

تذکرۃ الخلیل (360)میں ہے:

زائرین جو بے باکانہ اونچی آواز سے صلوۃ وسلام پڑھتے اس سے آپ کو بہت تکلیف ہوتی اور فرمایا کرتے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حیات ہیں۔ اور ایسی آواز سے سلام عرض کرنا بے ادبی اور آپ کی ایذاء کا سبب ہے۔ لہذا پست آواز سے سلام عرض کرنا چاہیے۔ اور یہ بھی فرمایا کہ مسجد نبوی کی حد میں کتنی ہی پست آواز سے سلام عرض کیا جائے اس کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں۔ ایک صاحب نے اس پر اشکال پیش کیا کہ جسد مبارک تو چند دیواروں میں محفوظ ہے پست آواز کس طرح مسموع ہوگی ؟۔ فرمایا یہ اشکال تو چیخنے چلانے کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے اس وجہ سے قبر کے اندر تو کتنا ہی کوئی باہر سے چلائے اور پکارے مگر آواز نہیں پہنچے گی۔ بھئی یہ تو خصوصیات میں سے ہے جس پر یہاں کا قاعدہ جاری نہیں ہو سکتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved