- فتوی نمبر: 29-135
- تاریخ: 19 جولائی 2023
استفتاء
میرا سوال یہ ہے کہ ہمارے محلے میں مسجد ہے جس میں گیس کا میٹر لگا ہوا ہے لیکن مسجد میں گیس کا استعمال نہیں ہوتا، مسجد کے ساتھ ہی ایک گھر ہے وہ یہ کہتا ہے کہ میں اس میٹر کو استعمال کر لوں اور اس کا بل خود ادا کر دیا کروں تو کیا اس کیلئے ایسا کرنا درست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
متولی کی اجازت سے ایسا کرنا درست ہے ۔
توجیہ:صارف کے بل ادا کرنے میں مسجد کا نفع ہے کیونکہ میٹر استعمال نہ کرنے کی صورت میں بھی ہر ماہ بل کا کرایہ آتا ہے جو مسجد کو ادا کرنا پڑتا ہے۔ جب صارف خود سارا بل ادا کرے گا تو یہ کرایہ بھی ادا کرے گا اور مسجد کو یہ کرایہ ادا نہ کرنا پڑے گا ۔لہذا یہ تصرف مسجد کی مصلحت کے خلاف نہ ہوا۔
المحیط البرہانی (6/216) میں ہے:
في «مجموع النوازل:» سئل شيخ الإسلام عن أهل مسجد اتفقوا على نصب رجل متولياً لمصالح مسجدهم فتولي ذلك باتفاقهم هل يصير متولياً مطلق التصرف في مال المسجد على حسب ما لو قلده القاضي؟ قال: نعم
تنقیح الفتاویٰ الحامدیہ (1/212) میں ہے:
نعم؛ لأن للناظر التصرف في الوقف بما فيه الحظ والمصلحة وحيث عرض المتولي المشروط له النظر
فتاویٰ مفتی محمود (1/791) میں ہے:
کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ کوئی شخص مسجد کی بجلی یا میٹر سے تار چسپاں کر کے اپنے مکان میں روشنی حاصل کرتا ہے اور کہتا ہے جتنا خرچہ ہو سب بل میں ادا کروں گا ۔کیا یہ فائدہ اٹھانا جائز ہے ؟بینوا توجروا
جواب : چونکہ اس صورت میں مسجد کو فائدہ ہی فائد ہے اور اس صورت میں مسجد کے وقف مال کا استعمال بھی لازم نہیں آرہا اس لیے متولی کی اجازت سے مسجد کے میٹر وغیرہ سے کنکشن لے سکتا ہے اور اگر متولی اس کی اجازت نہ دے تو کنکشن نہیں لے سکتا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved