• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کے لیے مکان کی وصیت

  • فتوی نمبر: 6-20
  • تاریخ: 16 جنوری 2012

استفتاء

اگر کوئی مسلمان شخص اپنی زندگی میں یہ وصیت کرے کہ اس کے پاس جو مکان ہے اس شخص کے انتقال کے بعد مسجد کو دے دیا جائے اور اس کے ورثاء بھی ہیں تو اس مکان میں مسجد کا کتنا حصہ ہو گا اور ورثاء کا کتنا حصہ ہو گا؟ جبکہ اس کی جائیداد صرف یہ مکان ہی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر سب وارث بالغ ہوں اور میت کی وصیت کو پورا کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں، لیکن اگر وارث راضی نہ ہوں تو ترکہ کی ایک تہائی میں وصیت معتبر ہو گی اور باقی ورثاء کو ملے گا یعنی مکان یا اس کی قیمت کے تین حصے کر کے ایک مسجد کا ہو گا اور دو حصے ورثاء میں تقسیم ہوں گے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved