- فتوی نمبر: 2-174
- تاریخ: 21 دسمبر 2008
استفتاء
میرے دادا جی اپنی زرعی زمین میں سے کچھ زمین مسجد اور مدرسے کے لیے وقف کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔پھر ایک دن چند علماء کرام اور دوسرے لوگوں کی موجودگی میں انہوں نے اس جگہ کی تعیین کردی دوچار اینٹیں رکھنے کے ساتھ۔پھر اس کے تھوڑی دیر بعد اس جگہ سے ہٹ کر ایک راستہ ہے وہاں نماز عصر باجماعت ادا کی ۔پھر اس کے بعد مزید کوئی تصرف نہیں کیا۔
اب اسی جگہ کے ساتھ ایک سوسائٹی بن رہی ہے ۔ اور ان کی غرض یہ ہے کہ اس وقف شدہ جگہ کے بدل میں سوسائٹی کے درمیان میں اتنی ہی جگہ چھوڑیں مسجد اور مدرسے کے لیے۔ اور وہ سوسائٹی والے کہتے ہیں کہ سنٹر والی جگہ اس سے زیادہ بہتر ہے۔
اب آپ بتائیں کہ اس کی کوئی گنجائش ہے۔
نوٹ: یہ جگہ مسجد اور مدرسہ دونوں کے لیے مشترک ہے اور اصل مقصود مسجد بنانا ہے جو جگہ بچے گی اس میں حفظ ناظرہ وغیرہ کا مدرسہ بنائیں گے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جب تک مسجد اور مدرسہ کی جگہ کو کسی متولی کے سپرد نہیں کیا گیا اور نہ ہی مسجد میں اذان دیکر نماز پڑھی گئی تو اس وقت تک یہ وقف مکمل نہیں ہوا اور اس کو بدل کر دوسری جگہ مسجد ومدرسہ بنایا جاسکتاہے۔
رجل وقف وقفاًولم يذكر الولاية لأحد قيل الولاية للواقف هذا عند أبي يوسف لأن عنده التسليم ليس بشرط أماعند محمد فلا يصح الوقف وبه يفتی كذا فی السراجية .( عالمگیری2/ 408)
من بنی مسجداً لم يزل ملكه عنه حتی يفرزعن ملكه بطريقة ويأذن بالصلوٰة فيه وإذا صلی فيه واحد زال ملكه .( تبیین الحقائق 2/ 239 ) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved