• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کے لیے وقف پلاٹ مدرسہ میں استعمال کرنا

  • فتوی نمبر: 3-135
  • تاریخ: 26 مئی 2010

استفتاء

ہماری مسجد تقریباً چھ سو گز کے پلاٹ پر مشتمل ہے جس میں تقریباً تین سو گز پر مسجد کا  اندرونی ہال اور برآمدہ بنا ہو اہے، اور بقیہ جگہ پر ( جو کہ پہلے بالکل کچھ حالت میں خالی پلاٹ کی صورت میں پڑی ہوئی تھی اور اس جگہ کے داخل مسجد ہونے کے بارے میں  نہ کوئی صراحت تھی اور نہ ہی کوئی علامت تھی اور  ( جبکہ واقف اور متولی چونکہ ان شرعی مسائل سے ناواقف ہیں ) اس لیے ان کی جانب سے اس جگہ کے بارے میں کوئی نیت بھی پائی نہیں گئی ہے )۔

مسجد کی جو موجودہ  انتظامیہ  نے ( جن میں مسجد کے بعض اراکین اور متولی کی جانب سے مقرر کردہ نگران صاحب شامل ہیں) اس جگہ کا فرش ڈلوا کر اس کو برآمدہ  سے جوڑ دیا ہے ( واضح رہے کہ فرش  ڈالتے وقت بھی موجودہ انتظامیہ نے اس کی کوئی نیت نہیں کی تھی ) اور اب اس میں سے ابتدائی 4 صفوں کو موجودہ نگران صاحب نے مسجد میں شامل کر لیا ہے اور بقیہ 4 صفیں بلا نیت چھوڑ دی ہیں۔

اس پلاٹ کے جنوبی حصے پر ( جو کہ مصالح مسجد کے لیے تھا ) موجودہ انتظامیہ نے ایک رہائشی مدرسہ کی عمارت  قائم کر لی ہے ( مگر ساتھ ہی نمازیوں کے لیے وضو خانہ اور لیٹرنیں بھی بنائی ہیں ) چونکہ مدرسہ درجات علیا تک ہے اس لیے طلبہ کی رہائش ضروریات کی بناء پر اب انتظامیہ مدرسہ چاہتی ہے  اس مذکورہ صحن کے اس حصے پر ( جس کو مسجد میں شامل کرنے کی نیت نہیں کی گئی ) طلبہ کے لیے دارالاقامہ کی عمارت تعمیر کر دیا جائے لہذا مندرجہ ذیل امور کے جوابات مطلوب ہیں:

1۔ مسجد شرعی کسے کہتے ہیں؟

2۔ اس میں کون سے وقت کی نیت کا اعتبار ہے؟ کیا مطلق پورا پلاٹ نام کرتے ہی وہ پلاٹ مسجد شرعی بن جائے گا؟ یا پھر نقشہ اور تعمیر کے وقت بھی نیت بدلی جاسکتی ہے؟ یا پھر اس میں نماز باجماعت ہونا ضروری ہے؟

3۔ کیا توسیع شدہ حصے کو مسجد شرعی میں داخل کرنے کے لیے باقاعدہ ایک سے نیت کرن ضروری ہے ؟ یا پھر تعمیر  کر دینا ہی کافی ہے؟

4۔ کیا مدرسہ بھی مصالح مسجد میں داخل ہے؟

وضاحت: سوال میں مذکورہ مسجد کا چھ سو گز کا پلاٹ سوسائٹی کی انتظامیہ نے مسجد کے نام  سے چھوڑا تھا اور پھر خالی پلاٹ ہی مسجد کی ایک کمیٹی بنا کر اس کے حوالے کر دیا۔ مسجد کی کمیٹی نے پہلے تین سو گز پلاٹ اندرونی ہال اور برآمدہ تعمیر کیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چھ سو گز کا پلاٹ اگر چہ مسجد شرعی نہیں ہے۔ لیکن وہ سارا پلاٹ مسجد ہی کے نام  پر وقف ہے۔ اس لیے اس پلاٹ  میں مسجد یا مصالح مسجد تو تعمیر  کر سکتے ہیں لیکن مدرسہ تعمیر کرنا درست نہیں  کیونکہ مدرسہ مصالح مسجد میں سے نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved