• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد کے لیے وقف شدہ زمین کو فروخت کر کے اس کی قیمت دوسری مسجد کو دینا

استفتاء

*** نے اپنی زمین میں سے ایک حصہ مسجد کے لیے وقف کیا اور محلہ کے سب لوگوں کو ا س کا گواہ بنایا اور  اس محلہ میں مسجد کی ضرورت بھی تھی اور اس جگہ محلہ والوں نے ایک دن تعمیراتی کام بھی کیا مگر پیسوں کی قلت کی وجہ سے کام رک گیا ۔ کچھ وقت گذرنے کے بعد مالک زمین نے یہ بات کی کہ وہ یہ زمین واپس لے کر اس کی قیمت کسی دوسری مسجد میں دو، میں دیدوں گا۔

تو کیا وقف شدہ زمین میں مالک زمین تصرف کر سکتا ہے  یا نہیں؟ ااور اس کو خود خرید کر اس کی رقم کسی دوسری مسجد میں لگا سکتا ہے یا نہیں؟ تو لہذا قرآن و حدیث کی روشنی میں مفصل دلائل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔

نوٹ: نماز اور اذان نہیں پڑھی گئی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکور صورت میں جب مسجد کے لیے وقف شدہ زمین میں اذان دے کر نماز نہیں پڑھی گئی تو وقف تام نہیں ہوا۔ لہذا مذکورہ زمین واقف کی ملکیت ہے وہ چاہے تو زمین اپنے پاس رکھ کر یا کسی اور کو بیچ کر اس کی قیمت دوسری مسجد میں دے سکتا ہے۔

( و يزول ملكه عن المسجد و المصلى ) بالفعل … ( وشرط محمد ) و الإمام ( الصلاة فيه ) بجماعة، قال الشامي لأنه لا بد من التسليم عندهما… و تسليم كل شيء بحسبه، ففي المقبرة بدفن واحد، و في السقاية بشربه، في الخان بنزوله  كما في لإسعاف و اشتراط الجماعة لأنها المقصودة من المسجد و لذا شرط أن تكون جهراً بأذان و إقامة و إلا لم يصر مسجدا۱ قال الزيلعي : و هذه الرواية هي الصحيحة و قال في الفتح و  لو اتحد الإمام و المؤذن و صلى فيه و حده صار مسجداً بالاتفاق، لأن الأداء على هذا الوجه كالجماعة. (شامی: 6/ 546 ) ۔  فقط  واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved