• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کے سامان کو واش روم میں استعمال کرنا

  • فتوی نمبر: 15-113
  • تاریخ: 14 مئی 2024

استفتاء

مسجدکاسامان مثلا(ٹائل ،ماربل اوراس کےعلاوہ )دیگراشیاءخریدکرغسل خانہ اورباتھ روم میں استعمال کرناکیسا ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:کیایہ سامان مسجدمیں استعمال ہونےکےبعداتاراہےیانیاہے؟نیزکیااس سامان کی مسجدکوضرورت نہیں؟

جواب وضاحت:استعمال کےبعداتاراہے۔اس سامان کی مسجدکوضرورت نہیں ضائع ہونےکاخدشہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بہترتویہ ہےکہ مسجدکےسامان کوبعینہ مسجدمیں استعمال کیاجائےاگرمسجدمیں استعمال کرناممکن نہ ہواور قریب کی دوسری مسجد میں بھی اس کا مصرف نہ ہو اورضائع ہونےکااندیشہ ہوتوپھراس کوفروخت کرکےاس کی قیمت مسجدمیں لگائی جائےخریدنےوالااس سامان کوہرجگہ استعمال کرسکتاہےلیکن بیت الخلاءاورغسل خانےمیں لگانا بےادبی ہے۔

درمختارج 6ص 577میں ہے:

( وصرف )لحاكم أو المتولي  حاوي ( نقصه ) أو ثمنه إن تعذر إعادة عينه ( إلى عمارته إن احتاج وإلا حفظه ليحتاج ) إلا إذا خاف ضياعه فيبيعه ويمسك ثمنه ليحتاج

بحرالرائق ج 5ص367میں ہے:

فإن احتاج الوقف إلى عود النقض أعاده لحصول المقصود به وإن استغنى عنه أمسكه إلى أن يحتاج إلى عمارته ولم يذكر المصنف بيعه قال في الهداية وإن تعذر إعادة عينه إلى موضعه بيع وصرف ثمنه إلى المرمة صرفا للبدل إلى مصرف المبدل اه  وظاهره أنه لا يجوز بيعه حيث أمكن إعادته

شامی ج1ص355میں ہے:

ولاترمی برايةالقلم المستعمل لاحترامه كحشيش المسجدوكناسته لايلقى فى موضع يخل بالتعظيم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved