• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد کے سولر سے امام صاحب کے گھر کی بیٹری چارج کرنا

استفتاء

جناب محترم و مکرم مفتی صاحب !

میں ایک مسجد میں امام ہوں ۔ ہماری مسجد پہاڑی علاقے میں ہیں۔ ہمارے ہاں بجلی نہیں ہے ۔ ہم شیشہ (سولر) وغیرہ سے بیٹری چارج کرتے ہیں ۔ہماری مسجد میں بڑا شیشہ (سولر) ہے جو کہ گورنمنٹ نے مسجد میں نصب کروایا ہے ۔ موسم خراب ہونے کی صورت میں جب بارش اور برف پڑتی ہے تو آٹھویں دن مسجد کی بیٹری شیشہ(سولر )سے چارج کی جاتی ہے ۔ پھر وہ شیشہ ویسے ہی پڑا رہتا ہے ۔مسجد انتظامیہ کی طرف سے میری رہائش کا بندو بست بھی کیا گیا ہے جو کہ مسجد سے تھوڑا دور ہے ۔ موسم کی خرابی کی صورت میں کیا میں اپنے گھر کی بیٹری مسجد کے شیشہ (سولر ) سے چارج کر سکتا ہوں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

انتظامیہ کی اجازت سےآپ مسجد کے شیشہ (سولر) سے اپنے گھر کی بیٹری چارج کرسکتے ہیں۔

توجیہ: گورنمنٹ کی طرف سے  دیا گیا سولر مسجد کی مصالح کے لیے ہے اور مسجد کی مصالح میں امام صاحب اور مسجد کی طرف  سے دیاگیا گھر اور اس گھر کی بجلی وغیرہ  بھی شامل ہیں لہٰذا مسجد کی انتظامیہ کی اجازت سے مسجد کے سولر سے امام صاحب کا اپنے گھر کی بیٹری چارج کرنا درست ہے۔

الدر المختار(6/566) میں ہے:

ويدخل ‌في ‌وقف المصالح قيم إمام خطيب والمؤذن يعبر الشعائر التي تقدم شرط أم لم يشرط بعد العمارة هي إمام وخطيب ومدرس ووقاد وفراش ومؤذن وناظر

الدرالمختار مع ردالمحتار(6/559) میں ہے:

(ويبدأ ‌من ‌غلته ‌بعمارته)ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح

(قوله: ثم ما هو أقرب لعمارته إلخ) أي فإن انتهت عمارته وفضل من الغلة شيء يبدأ بما هو أقرب للعمارة وهو عمارته المعنوية التي هي ‌قيام ‌شعائره ………. والحاصل: أن الوجه يقتضي أن ما كان ‌قريبا ‌من ‌العمارة يلحق بها في التقديم على بقية المستحقين، وإن شرط الواقف قسمة الريع على الجميع بالحصة أو جعل للكل قدرا وكان ما قدره للإمام ونحوه لا يكفيه فيعطي قدر الكفاية لئلا يلزم تعطيل المسجد، فيقدم أولا العمارة الضرورية ثم الأهم فالأهم من المصالح والشعائر بقدر ما يقوم به الحال، فإن فضل شيء يعطى لبقية المستحقين إذ لا شك أن مراد الواقف انتظام حال مسجده أو مدرسته لا مجرد انتفاع أهل الوقف، وإن لزم تعطيله

ردالمحتار(6/551) ميں ہے:

(قوله: ‌اتحد ‌الواقف والجهة) بأن وقف وقفين على المسجد أحدهما على العمارة والآخر إلى إمامه أو مؤذنه والإمام والمؤذن لا يستقر لقلة المرسوم للحاكم الدين أن يصرف من فاضل وقف المصالح، والعمارة إلى الإمام والمؤذن باستصواب أهل الصلاح من أهل المحلة إن كان الوقف متحدا لأن غرضه إحياء وقفه، وذلك يحصل بما قلنا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved