• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد کے تہہ خانے میں بیت الخلاء اور وضو خانہ تعمیر کرنا

استفتاء

محترم المقام حضرت مفتی صاحب!

عرض یہ ہے کہ ہمارے علاقہ میں ایک چھوٹی سی مسجد تھی اور اس کی عمارت بھی بوسیدہ ہو گئی تھی، علاقہ والوں نے دوبارہ سے مسجد بنانے کا ارادہ کیا اور پرانی مسجد کو شہید کر دیا اور اس مسجد کا نقشہ ایک انجنیئر سے بنوایا گیا۔ انجنیئر نے نقشہ کچھ اس طرح بنایا کہ وضو خانہ اور بیت الخلاء مسجد کے تہہ خانہ میں بنائے ہیں اور ان کے اوپر مسجد کا صحن بنایا ہے۔ ہم نے اس نقشہ کے مطابق مسجد دوبارہ سے تعمیر بھی کر لی ہے۔ اب ایک صاحب نے توجہ دلائی ہے کہ مسجد کے صحن کے نیچے بیت الخلاء وغیرہ تعمیر کرنا درست نہیں ہے۔

آپ حضرات رہنمائی فرمائیں کہ کیا مسجد کے صحن کے نیچے بیت الخلاء بنانے کی گنجائش ہے یا کہ نہیں؟ اور اب تو ہم نے بنا بھی لیے ہیں۔ کیا ان کو باقی رکھ سکتے ہیں؟

نوٹ: موجودہ صحن پرانی مسجد میں شرعی مسجد کا حصہ تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس جگہ پرانی مسجد تھی، نئی تعمیر کے وقت اس جگہ وضو خانہ یا بیت الخلاء بنانا جائز نہیں خواہ وہ بیت الخلاء اور وضو خانہ تہہ خانہ ہی میں کیوں نہ ہو کیونکہ جو جگہ ایک دفعہ شرعی مسجد بن جائے وہ جگہ زمین کی آخری تہہ سے لے کر آسمان کی بلندی تک قیامت تک مسجد ہی رہتی ہے۔

فتاویٰ شامی (2/515 ) ہے:

و كره تحريماً الوطء فوقه و البول و التغوط إلى عنان السماء …. و إدخال نجاسة فيه و عليه.

قوله: (إلى عنان السماء) و كذا إلى تحت السرى كما في البيري عن الإسبيجابي.

أيضاً (6/549):

لو بنى فوقه بيتاً للإمام لا يضر لأنه من المصالح أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع و لو قال عنيت ذلك لم يصدق … فإذا كان هذا في الواقف فكيف بغيره فيجب هدمه و لو على جدار المسجد……………………………………….. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved