- فتوی نمبر: 27-394
- تاریخ: 10 جون 2022
استفتاء
ہمارے گاؤں کی مسجد کے صحن کے سامنے ایک راستہ گزرتا ہے جس کا زیادہ رقبہ مسجدکا ہے اور کچھ رقبہ گاؤں والوں کی زمین کاہے جس کی لمبائی تقریباً 20فٹ اور چوڑائی تقریباً 6 فٹ ہے، اس راستے میں جو مسجد کا حصہ ہے یہ جگہ پہلے وضو کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھی ، پھر آج سے تقریباً 50 سال پہلے جب مسجد کی نئی تعمیر کی گئی تو مسجد اور اس کے صحن کو اس جگہ سے تقریباً 6 فٹ اونچا کردیا گیا اور اب یہ جگہ مسجد میں اور قبرستان میں آنے جانے کے لیے راستے کے طور پر استعمال ہو رہی ہے اور گاؤں کے لوگ بھی اسے راستے کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور گاؤں والوں کے مال مویشی بھی اس راستے سے گزر کر چھپڑ اور جنگل کی طرف آتے جاتے ہیں اگر اس راستے کو بند کردیا جائے تو گاؤں کے کچھ گھرانوں کو دور سے گھوم کر مسجد میں آنا پڑےگااور کچھ گھرانے (جن کے مال ،مویشی کا اور خود اپنے بھی آنے جانے کے لیے اسی راستے سے گزر ہوتا ہے وہ) روز مرہ کے آنے جانے میں بھی متاثر ہوں گے۔
برائے مہربانی شرعی احکام کی رُوشنی میں اس راستے کے استعمال کے بارے میں رہنمائی فرمائی جائے کہ مسجد کی اس جگہ کو جو راستے میں آرہی ہے اس کا ہدیہ دے کر یا شرعی احکام کی روشنی میں اس جگہ کو راستے کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں یا نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے: راستہ کی مذکورہ جگہ جو مسجد کی ہے وہ مسجد کو کس نے دی تھی اور کب دی تھی؟
جواب وضاحت: مذکورہ جگہ مسجد کی جگہ کے ساتھ وقف ہوئی تھی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ جگہ چونکہ مسجد کے لیے وقف ہے اس لیے اس جگہ کو بیچنا اور تبادلہ کرنا توجائز نہیں تاہم مذکورہ جگہ چونکہ شرعی مسجد نہیں بلکہ فنائے مسجد ہے اور ا س جگہ کو مسجد میں آنے جانے کے لیے اور لوگوں کی آمد ورفت کے لیے راستہ بنانے کی ضرورت بھی ہے اس لیے مذکورہ جگہ کو راستے کے طور پر استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔
تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق(3/331) میں ہے:
وفي كتاب الكراهية من الخلاصة عن الفقيه أبي جعفر عن هشام عن محمد أنه يجوز أن يجعل شيء من الطريق مسجدا أو يجعل شيء من المسجد طريقا للعامة اهـ يعني إذا احتاجوا إلى ذلك ولأهل المسجد أن يجعلوا الرحبة مسجدا وكذا على القلب ويحولوا الباب أو يحدثوا له بابا ولو اختلفوا ينظر أيهم أكثر ولاية له ذلك
فتاویٰ عالمگیری(2/457) میں ہے:
إن أرادوا أن يجعلوا شيئا من المسجد طريقا للمسلمين فقد قيل: ليس لهم ذلك وأنه صحيح، كذا في المحيط.
إذا جعل في المسجد ممرا فإنه يجوز لتعارف أهل الأمصار في الجوامع وجاز لكل واحد أن يمر فيه حتى الكافر، إلا الجنب والحائض والنفساء وليس لهم أن يدخلوا فيه الدواب، كذا في التبيين
فتاویٰ عالمگیری(6/444) میں ہے:
جعل شيء من الطريق مسجدا أو جعل شيء من المسجد طريقا للعامة صح
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved