• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کی دکان بیوٹی پارلر کے لیے کرایہ پر دینا

  • فتوی نمبر: 11-305
  • تاریخ: 01 اپریل 2018

استفتاء

ایک مکان جو مسجد کی ضروریات کے لیے وقف ہوا وہاں امام صاحب کی رہائش اور ایک دوکان بنائی گئی ۔کچھ عرصہ قبل دوکان ایک صاحب نے کرائے پر لی اور وہاں ان کی ہمشیرہ نے بیوٹی پارلر کھول لیا ۔اس کے لیے باقاعدہ مسجد انتظامیہ کو مطلع نہیں کیا گیا تھا اور نہ اجازت لی گئی ۔مکان کی خستہ حالت کی وجہ سے اسے دوبارہ تعمیر کیا جارہا ہے ۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ تعمیر کے بعد وہ صاحب دوبارہ وہاں بیوٹی پارلر کھولنا چاہتے ہیں ۔اس بارے میں درج ذیل سوالات پر شرعی حکم معلوم کرنا ہے :

1۔کیا مسجد انتظامیہ یہ دوکان بیوٹی پارلر کے لیے کرائے پر دے سکتی ہے ؟

2۔اور اگر ان شرائط کے ساتھ کرائے پر دی جائے کہ وہاں غیر شرعی کام نہیں ہو گا ۔جیسے خواتین کے بال کاٹنا ،بھویں کاٹنا وغیرہ تو کیا گنجائش نکل سکتی ہے ؟ویسے شرائط کی پابندی کے لیے صرف ان پر اعتماد کیا جائے گا انتظامیہ اس کو مانیٹر نہیں کرپائے گی۔

3۔ان دونوں صورتوں میں بیوٹی پارلر کا کرایا مسجد کے لیے کیسا ہے؟

4۔اور اگر شرعی طور پر بیوٹی پارلر بنانا ٹھیک نہ ہو اور پھر بھی مسجد انتظامیہ دوکان بیوٹی پارلر کے لیے کرائے پر دے تو کیا گناہ کی صورت ہو گی ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بیوٹی پارلر کے کام میں جائز ناجائز ملے جلے کام ہوتے ہیں ،اس لیے انتظامیہ مسجد کی دوکان کو بیوٹی پارلر کے کام کے لیے کرایہ پردینے سے پرہیز کرے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved