• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کی دکان حجام کو کرایہ پر دینا

  • فتوی نمبر: 7-282
  • تاریخ: 02 مئی 2015

استفتاء

علمائے دین و مفتیان شرع متین سے درج مسئلہ کے متعلق رہنمائی در کار ہے۔

ایک مسجد تعمیر کی گئی ہے، جس کی ایک جانب بازار ہے، جس میں مسجد کی دکانیں تعمیر کی گئی ہیں، تاکہ اخراجات مسجد میں سہولت ہو، انتظامیہ مسجد یہ دکانیں کرایہ پر دینا چاہتی ہے، اس سلسلے میں ایک صاحب جو حجام کا کام کرتے ہیں، دکان کرایہ پر لینے کے خواہشمند ہیں، اور ظاہر ہے کہ حجام بھائی صبح سے شام تک اور حجامتوں کے ساتھ ساتھ بے شمار حجامتیں داڑھی مونڈنے کی بھی کرتے ہیں۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ ایسے کرایہ دار کو مسجد کی دکان کرایہ پر دی جائے یا نہ دی؟ یا مشروط طور پر دی جائے؟ ان کے ایسے کاوربار کے حوالے سے کتاب  و سنت کی روشنی میں بے لاگ اور کسی مصلحت کے بغیر رہنمائی فرمائی جائے، تاکہ یہ مسئلہ بطریق  احسن حل ہو سکے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں حجام کو مسجد کی دکان کرائے پر دینا جائز نہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved