• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد کی دکانوں کے کرایہ میں بیوہ کو رعایت دینے کا حکم

  • فتوی نمبر: 27-346
  • تاریخ: 10 جون 2022

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد ہےاور اسکے دروازے کے دائیں بائیں مسجد کی چار عدد دکانیں ہیں اور وہ کرایہ پر دی ہوئی ہیں ان میں سے ایک دکان میں بیوہ ہے اور باقیوں میں دیگر افراد ہیں اور ہر ماہ کرایہ دے رہے ہیں ایک دکان میں ایک بزرگ ہیں جو کریانہ وغیرہ کا کام کرتے ہیں ان کا اچانک ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا جس کی وجہ سے وہ  دو ماہ تک دکان پر ٹائم نہیں دے پائے تھےمگردو ماہ بعد وہ تندرست ہوکر پھر دکان چلا رہے ہیں آیا  انتظامیہ والے آپس میں مشاورت کر کے اس بناء پر کہ  ان کاایکسیڈنٹ ہوگیا تھا  ان کا  دو ماہ کا کرایہ معاف کردیں یعنی نہ لیں اور باقی بیوہ سمیت سب سے کرایہ لیں تو  ایسا کرنا شرعاً کیسا ہے؟اور مزید وضاحت عطا فرما دیجئے کہ کیا بیوہ کو کرایہ میں رعایت دے سکتے ہیں؟ مثلاً چار میں سے ہر ایک دوکاندار سے ماہانہ 5000 کرایہ لیتے ہیں اور بیوہ کا کرایہ کم کردیں ایسا کرنا شرعاً کیسا ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:جس شخص نے دکانیں مسجد کے لیے وقف کی ہیں کیا اس نے وقف کرتے وقت فقراء ،غرباء کو رعایت دینے کا کہا تھا یا رعایت دینے کی کوئی بات نہیں کی تھی؟

جواب وضاحت:نہیں انہوں نے مسجد کے لیے دی ہیں دکانیں، کرایہ مسجد کے لیے وقف ہے مزید وضاحت نہیں کی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں انتطامیہ والوں کا  بزرگ  دکان دار کا کرایہ  معاف کرنا یا بیوہ کا  کرایہ کم کرنا جائز نہیں ان سے  پورا کرایہ وصول کرنا ضروری ہے۔

توجیہ: متولی وقف کا نگران ہوتا ہے مالک نہیں ہوتا لہٰذا وہ وقف کے منافع بغیر اجرت کے کسی کو نہیں دے سکتا، نیز متولی کے لیے وقف کی مملوکہ د کانوں کو اجرت مثل سے کم پر دینا بھی  جائز نہیں۔

فتاویٰ قاضیخان (4/233) میں ہے:

ولو اشترى القيم بغلة المسجد ثوبا ودفع الى المساكين لا يجوز

فتاویٰ ہندیہ(4/183) میں ہے:

ولاتجوز اجارة الوقف الا باجر المثل

فتاویٰ ہندیہ(4/233) میں ہے:

متولي المسجد ليس له أن يحمل  سراج المسجد الى بيته وله أن يحمله من البيت الى المسجد.

فتاویٰ محمودیہ(15/81) میں ہے:

سوال: مسجد کے متولی اما م یا مؤذن  وغیرہ کو مسجد کی بقایا رقم جبکہ مجبوری ہو ادا نہ کرسکتا ہو معاف کرسکتے ہیں؟

جواب: اس کو معاف کرنے کا حق کسی کو نہیں جو لوگ معاف کرنا چاہتے ہیں وہ چندہ کرکے اس کی طرف  سے ادا کریں۔

فتاویٰ محمودیہ(15/75) میں ہے:

سوال: جن مساجد کے پاس  کافی روپیہ جمع ہو وہ غرباء کو قرض دے کر ان کی حالت  سدھار سکتے ہیں؟

جواب: اس کی اجازت نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved