• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد کی رقم سے کمرہ تعمیر کرنے کا حکم

استفتاء

ہمارے محلہ کی مسجد کی زمین تقریباً ایک کنال ہے،اسی وقف شدہ زمین میں ایک چھوٹا فلیٹ بھی بنایا گیا ہے جسے کرایہ پر دیا گیا ہے اور کرایہ مسجد کی ضروریات پر صرف ہوتا ہےہماری مسجد کا چندہ فنڈ تقریباً آٹھ لاکھ تک جمع ہوا ہے، اب کمیٹی والے کہتے ہیں کہ ان پیسوں میں تقریباً تین لاکھ سے ہم اس فلیٹ میں ایک اضافی کمرہ بناتے ہیں جس کی وجہ سے فلیٹ کا کرایہ زیادہ ہوجائے گا اور مسجد کو فائدہ ہوگا۔مسجد کے ان پیسوں سے کمرہ بنانا جائز ہے؟جس کا فائدہ مسجد کو ہی ہوگا۔

وضاحت مطلوب:سوال کمیٹی کی طرف سے ہے یا کسی نمازی کی طرف سے؟

جواب وضاحت:سوال کمیٹی کی طرف سے ہےاور مسجد کا فنڈ میرے پاس ہوتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مسجد کے فنڈ سے کمرہ تعمیر کرنا  جائز ہے۔

ہندیہ (4/ 233)میں ہے: القيم إذا اشترى من غلة المسجد حانوتا أو دارا وأراد أن يستغل ويباع عند الحاجة جاز إن كان له ولاية الشراء وإذا جاز له  أن يبيعه، كذا فى السراجية.

امداد الفتاوی (2/ 611)میں ہے:

سوال : در وازہ مدرسہ اسلامیہ سنبھل پر ایک تختہ پر مدرسہ کا نام لکھ کر لگایا گیا ہے و ہ سٹرک ریل پر واقع ہے۔ تختہ اس واسطے لگایا گیا ہے کہ ہر شخص اُس کو سمجھ لے کہ یہاں مدرسہ ہے شاید کچھ نفع ہو بعض صاحبان کی یہ رائے ہے کہ یہ کام مدرسہ کا نہیں ہے اس واسطے اس کی قیمت مدرسہ کی آمدنی سے دینا جائز نہیں ہے جناب والا کا کیا ارشاد ہے ؟

الجواب: فقہاء نے ایک قاعدہ لکھا ہے کہ مسجد کا نقش و نگار مال وقف سے جائز نہیں لیکن استحکام جائز ہے۔پس اسی نظیر پر صورتِ مسئولہ کا حکم یہ ہے کہ اگر اس تختہ کی تعلیق سے مدرسہ کو کوئی بیّن نفع ہو تو مال مدرسہ کا لگانا اِس میں جائز ہے اور اگر کوئی معتد بہ مصلحت نہیں ہے محض احتمال ہی کا درجہ ہے تو اپنے پاس سے اُس کے دام دینا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved