• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد کوبیت اللہ کہنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا بیت اللہ کے علاوہ عام مسجدوں کو اللہ کا گھر کہنا صحیح ہے ؟دلیل وتوضیح کے ساتھ راہنمائی فرمائیں

وضاحت مطلوب ہے :

(۱)اس سوال کی کیاضرورت ہے ؟(۲)دلیل کی ضرورت کیوں ہے؟

جواب وضاحت:

(۱)ایک کمیونسٹ خیالات کا اعتراض کرتا ہے کہ مسجدیں صرف عبادت کے لیے ہیں اور آپ انہیں اللہ کاگھر کہتے ہیں حالانکہ اللہ کاگھر صرف بیت اللہ ہے اور دلیل بھی قرآن سے مانگتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

احادیث میں عام مساجد کو بھی بیت اللہ (اللہ کا گھر )کہاگیا ہے لہذا عام مساجد کو بھی بیت اللہ کہناصحیح ہے۔

المعجم الکبیر للطبرانی(199/10)

عن أبي إسحاق عن عمرو بن ميمون عن عبد الله قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن بيوت الله في الأرض المساجد وإن حقا على الله أن يكرم من زاره فيها۔

ترجمہ :         بے شک زمین میں اللہ تعالی کے گھر مسجدیں ہیں الخ

فی الجامع الصغیر(91-90)

عن ثابت البنانی عن انس بن مالک قال :قال رسول الله ﷺ ان عمار بیوت الله هم اهل الله عزوجل ۔

ترجمہ :             بے شک اللہ تعالی کے گھروں (مساجد)کو آباد کرنے والے اللہ تعالی کے خاص لوگ ہیں۔

تنبیہ:         ہربات کی دلیل قرآن میں ہونا ضروری نہیں ،احادیث بھی دلیل کےلیے کافی ہیں ورنہ تو خانہ کعبہ کو بھی قرآن میں بیت اللہ نہیں کہا گیا حالانکہ خانہ کعبہ کا بیت اللہ ہونا معترض (اعتراض کرنے والے ) کو بھی تسلیم ہے۔

نیز خانہ کعبہ یا عام مساجد کو بیت اللہ کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ اللہ تعالی ان گھروںمیں رہتے ہیں بلکہ یہ نسبت محض شرافت اور احترام کے لیے ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved