• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مسجد میں نسوار لیکر جانےکا حکم

  • فتوی نمبر: 19-352
  • تاریخ: 25 مئی 2024

استفتاء

ایک آدمی بیت اللہ یعنی حرم میں کام کرتا ہے اور وہ نسوار کا عادی ہے کیا وہاں پر نسوار رکھ سکتا ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نسوار میں چونکہ کچھ نہ کچھ بدبو ہوتی ہے لہذا مسجد میں نسوار رکھنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

شامی(2/435) میں ہے:

قوله (واكل نحو ثوم) اي كبصل ونحوه مما له رائحة كريهة للحديث الصحيح في النهي عن قربان اكل الثوم والبصل المسجد قال الامام العيني في شرحه على صحيح البخاري: قلت: علة النهي اذي الملائكة واذي المسلمين ولا يختص بمسجده عليه السلام …ويلحق بما نص عليه في الحديث كل ما له رائحة كريهة ماكولا او غيره. وانما خص الثوم هنا بذكر و في غيره ايضا بالبصل والكراث لكثرة اكلهم لها.

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند (ویب سائٹ)

سوال:اگر جیب میں نسوار ہو اور بندہ نماز پڑھے٬ تو کیا نماز ہو جائے گی؟

جواب: نسوار ایک تمباکو ہوتا ہے جس میں بدبو ہوتی ہے اس لیے اس کو لیکر مسجد میں آنا مکروہ ہے اور اس کو جیب میں رکھ کر نماز پڑھنے سے نماز میں بھی کسی درجہ کراھت آجاتی ہے…..الخ

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved