- فتوی نمبر: 1-254
- تاریخ: 11 اگست 2007
استفتاء
گاؤں میں ایک مسجد جو پانی والے کنویں پر بنائی گئی ہے۔اور اب وہ کنواں ختم ہو گیا ہے اور ارد گرد گھر وغیرہ بن گئے ہیں۔اور اس مسجد کا رقبہ ایک مرلہ ہے۔تقریبا4سے پانچ فٹ كي چار ديواری ہے۔اور چهوٹی محراب كی بھی شكل ہے۔اس كے بارے ميں فرمائيں کہ آيا اسكو گر ا کر راستہ وغيره ميں شريك كر سكتے ہيں۔يا نہيں؟ اور اس مسجد كي وجہ سے نہ تو گهر صحيح بن رہا ہے اور نہ رستہ كی جگہ باقی بچی ہے۔اگر كوئی اور صورت ہو تو واضح فرمائيں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ مسجد مسجد شرعی ہے۔اور مسجد شرعی کا حکم یہ ہے کہ وہ قیامت تک مسجد رہتی ہے۔اسکا مسجد ہونا کبھی ختم نہیں ہوتا۔لہذا نہ تو مسجد کو ختم کر کے اس کی جگہ نہ مکان بنا سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی راستہ وغیرہ اور نہ ہی اس مسجد کو کہیں منتقل کر سکتے ہیں۔لہذا مذکورہ مسجد کو منہدم کر کے نہ تو گھر میں شامل کر سکتے ہیں اور نہ ہی راستہ میں اسکو قائم رکھیں۔اور اسکو آباد رکھتے رہیں۔
ولو خرب ما حوله واستغني عنه يبقى مسجدا عند الامام والثاني ابدا الى قيام الساعة وبه يفتى قال الشامي تحت قوله (وخرب ما حوله) ومع بقائه عامرا وكذا لو خرب وليس له ما يعمر به وقد استغنى الناس عنه لبناء مسجد آخر وقوله (عند الامام والثاني) فلا يعود ميراثا ولا يجوز نقله ونقل ماله الى مسجد آخر سواء كانوں يصلون فيه اولا وهو الفتوي.(شامی6/ 550)
© Copyright 2024, All Rights Reserved