- فتوی نمبر: 17-260
- تاریخ: 18 مئی 2024
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
متوضی(وضو کرنےوالے) کو حالت وضو میں سلام کرنےکاکیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جو شخص بالفعل ذکر میں یا دعاؤں کے پڑھنے میں مشغول ہو اسے سلام کرنا مکروہ ہے، دوران وضو بھی اعضاء کو دھوتے ہوئے بعض دعاؤں کا پڑھنا منقول ہے، لہذاجس وضو کرنے والےشخص کے بارے میں معلوم ہو یا غالب گمان ہو کہ وہ دعاؤں کے پڑھنے میں مشغول ہے اسے سلام کرنا مکروہ ہے اور جس کے بارے میں معلوم ہویا غالب گمان ہو کہ وہ دعاؤں کی پڑھنے میں مشغول نہیں ،مثلا وہ بات چیت کر رہا ہو تو ایسے وضو کرنے والے شخص کو سلام کرنا جائز ہے، مکروہ نہیں۔
فتاوی شامی 451/2 میں ہے:
مطلب،المواضع التي يكره فيها السلام،سلامك مكروه على من ستسمع و من بعد ما ابدي يسن ويشرع مصل تال وذاكر ومحدث خطيب٠٠٠
قوله:ذاكر فسره بعضهم بالواعظ لانه يذكر الله تعالى ويذكرالناس به والظاهر أنه اعم فيكره السلام على مشتغل بذكر الله تعالى باي وجه كان.
فتاوی محمودیہ 75/19 میں ہے:
سوال: وضو خانہ مسجد سے ملحق ہے کچھ آدمی وضو کر رہے ہیں سو ایسی حالت میں نو وارد وضو کرنے والوں کو سلام کر سکتا ہے یا نہیں ؟
جواب :وضو کرنے والے کو سلام کرنا درست ہے جب کہ وہ دعا نہ پڑھ رہا ہو،ورنہ مکروہ ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved