- فتوی نمبر: 27-237
- تاریخ: 18 ستمبر 2022
- عنوانات: عقائد و نظریات > منتقل شدہ فی عقائد و نظریات
استفتاء
1۔اگر میت گھر پر ہو تو چولہا جلانا چاہیے ؟
2۔اگرمیت اپنے خاندان میں سے نہ ہو تب بھی یہی حکم ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1.جس گھر میں میت ہو وہاں چولہا جلا سکتے ہیں، اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے ۔
2.میت چاہے اپنے خاندان میں سے ہو یا نہ ہو، دونوں صورتوں میں یہی حکم ہے۔
آپ کے مسائل اور ان کا حل (4/320)میں ہے:
جس گھر میں میت ہوجائے وہاں چولہا جلانے کی کوئی ممانعت نہیں،چونکہ میت کے گھر والے صدمے کی وجہ سے کھانا پکانے کا اہتمام نہیں کریں گے ،اس لیے عزیز و اقارب اور ہمسایوں کو حکم ہے کہ ان کے گھر کھانا پہنچائیں اور ان کو کھلانے کی کوشش کریں ،اپنے چچازاد حضرت جعفر طیار ؓ کی شہادت کے موقع پر آنحضرت ﷺ نے اپنے لوگوں کو یہ حکم فرمایا تھا اور یہ حکم بطور استحباب کے ہے،اگر میت کے گھر والے کھانا پکانے کا انتظام کرلیں تو کوئی گناہ نہیں،نہ کوئی عار یا عیب کی بات ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved