- فتوی نمبر: 19-349
- تاریخ: 24 مئی 2024
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنے دوست سے کہا کہ آپ مجھے 5لاکھ روپے دو اور میں اس سے پیتل خریدوں گا وہ آجکل سستا ہوا ہے اور وہ بعد میں(15 دن بعد) ڈبل قیمت پر فروخت ہو جائے گا دس لاکھ کے قریب میں تمہیں دوں گا باقی میرا ۔اورمیں اپنی طرف سے بھی پیسے شامل کروں گا پھر اس شخص نے تمام رقم سے کالے بچھو خرید لیے جس میں تمام رقم ضائع ہوگئی اب پوچھنا یہ ہے کہ مثلا عبداللہ نے محمد کو پیسے دیئے ہیں۔ اب عبداللہ ،محمد سے اپنی دی ہوئی رقم واپس لے سکتا ہے کہ نہیں؟
نوٹ: عبد اللہ کی طرف سے صرف سرمایہ تھا کام محمد نے ہی کرنا تھا عبداللہ کام میں شریک نہیں تھا
وضاحت مطلوب ہے:کیا دوسرے فریق نے جب پیتل کی جگہ کوئی اورچیز خریدی تھی توپہلے فریق کو اعتماد میں لیا تھا اوراس صورت میں وہ راضی ہو گیا تھا یا اس کو رقم ضائع ہونے کےبعد پتا چلا؟
جواب وضاحت: رقم کے ضائع ہونے کے بعد پتا چلاتھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں محمد نامی شخص اپنی رقم کی حد تک اصیل ہے اور عبداللہ نامی شخص کی رقم کی حد تک مضارب ہے یہ مضاربت اگرچہ فاسد ہے کیونکہ اس میں رب المال اور مضارب کے درمیان نفع میں شرکت نہیں اور ایسی صورت میں اگر محمد نامی شخص پیتل ہی خرید کر فروخت کرتا تو کل نفع کا حقدار عبداللہ ہوتا اور محمد نامی شخص کو اجرت مثل ملتی لیکن مضارب نے چونکہ عبد اللہ کی رقم پیتل خریدنے میں استعمال ہی نہیں کی بلکہ بچھو خریدنے میں استعمال کی ہے جس کے نتیجے میں رقم ڈوب گئی ہے لہذا محمد نامی شخص عبد اللہ کی دی ہوئی رقم کا ضامن ہوگا۔
مجلة،مادة:1421
اذا خرج المضارب عن ماذونيته وخالف الشرط يکون غاصبا وفي هذ ه الحالة يعود الربح والخسارفي اخذه واعطائه عليه واذاتلف مال المضاربة يکون ضامنا
شرح المجلة(269/4)
اما اذا شرط عمل احدهما وحده فینظر ان کان العمل مشروطا علی الشریک الذی حصته من الربح زائدۃ
فکذالک الشرکشة صحیحة والشرط معتبر ویصیر ذالک الشریک مستحقا ربح راس ماله والزیادۃ بعمله لکن حیث کان راس مال الشرکة فی یدہ فی حکم مال الضاربة کانت الشرکة شبه المضاربة
وقال الاتاسی تحته
وکذا اذا شرط العمل علی احدهما وکانت الزیادۃ المشروطة من الربح لمن شرط علیه العمل فیستحق نصف الربح بمقابلة راس ماله والزائد عن النصف بعمله المشروط لکونه مضاربا براس ماله الآخر ولهذا لا یلحقه من الوضیعة یعنی الخسران الا بنسبة راس ماله وهو النصف کما تقدم
© Copyright 2024, All Rights Reserved