• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مذی کا یقین ہے احتلام یاد نہیں

  • فتوی نمبر: 1-12
  • تاریخ: 01 جون 2004

استفتاء

۱۔ بہشتی زیور کے گیارہویں حصہ میں جن صورتوں میں غسل واجب نہیں کے بیان میں مسئلہ نمبر ۸میں اسکی چھ صورتیں بیان کی ہیں جن میں پہلی یہ ہے کہ یقین ہو جائے کہ مذی ہے اور احتلام یاد نہ ہو ۔پھر آخر میں فرمایا کہ احتیاطاً پہلی صورت میں غسل کرنا واجب ہے ۔ کیا یہ صحیح ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔صحیح قول یہ ہے کہ پہلی صورت یعنی ”مذی کا یقین ہو اور احتلام یاد نہ ہو“ میں بالاتفاق یعنی امام ابو حنیفہ ؒ امام ابو یوسف امام محمد رحمہم اللہ سب کے نزدیک غسل واجب نہیں ہے ۔جیسا کہ فتاویٰ شامی میں ہے:

و لا یجب اتفاقا فیما اذا علم انه ودی مطلقا و فیما اذا علم انه مذی او شک فی الاخیرین  مع عدم تذکر الاحتلام۔

پہلی صورت کے علاوہ باقی مسئلہ اپنی جگہ درست ہے ۔بہشتی زیور کے اس مسئلہ کی پہلی صورت کے حکم کے بارے میں غالبا کتابت کی غلطی ہوئی ہے ۔ اس لئے کہ حضرت تھانوی ر حمہ اللہ خود امداد الفتاویٰ ج۱ص۲۲ پر اس پہلی صورت میں بالاتفاق غسل واجب نہ ہونے کے بارے میں تحریر فرمایا ہے۔چنانچہ ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں:

” کہ اس میں بہت سی صورتیں نکل سکتی ہیں جن میں صرف چار صورتوں میں تو غسل واجب نہیں ہے باقی سب میں غسل ہے ان چار صورتوں میں ایک یہ بھی ہے کہ مذی کا یقین ہو اور خواب یاد نہ ہو۔“

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved