- فتوی نمبر: 13-170
- تاریخ: 30 جنوری 2019
- عنوانات: عقائد و نظریات > منتقل شدہ فی عقائد و نظریات
استفتاء
اگر کوئی غصہ میں یہ کہے کہ میں نے نماز نہیں پڑھنی میں کافر ہی سہی تو اس کاکیا حکم ہے ؟کیا یہ الفاظ کہنے سے ایمان جاتا رہا ؟
مزید وضاحت:
یہ بات لڑکے نے کہی ہے اپنے والد سے ۔صبح کی نماز اکثر چھوٹ جاتی ہے باقی نمازیں باجماعت پڑھتا ہے تو صبح کی نماز نہ پڑھنے پر والد صاحب ناراض ہوئے تھے ۔والد کی ناراضگی کے درمیان بیٹے کی بیوی نے کسی بات پر اپنے شوہر سے بدتمیزی کی تو شوہر نے اپنی بیوی کو مارا والد چھوڑانے آیا اور اپنے بیٹے کو مارا اسی لڑائی میں اس نے یہ الفاظ کہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں متکلم نے جو الفاظ بولے ہیں وہ سنگین اور خطرناک ہیں جن پر توبہ واستغفار کرنا ضرور ی ہے تاہم ان الفاظ کی وجہ سے وہ کافر نہیں ہوا ۔
توجیہ: ’’میں نے نماز نہیں پڑھنی ‘‘یہ کلمہ کفر نہیں ہے کیونکہ اس میں نماز کا انکار نہیں بلکہ نماز پڑھنے کا انکار ہے جو اگر چہ گناہ ہے لیکن کفر نہیں ۔ ’’میں کافر ہی سہی ‘‘میں اگرچہ کفر کے اقرار کا احتمال ہے لیکن لفظ ’’سہی‘‘اردو محاورات میں کسی شے کو فرض کرنے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے اس معنی کے لحاظ سے اس جملے میں کفر کے اقرار کا احتمال نہیں اور فقہاء کرام نے یہ ضابطہ بیان کیا ہے کہ اگر کسی کلام کے (99)ننانوے احتمالات کفر کے ہوں اور ایک احتمال غیر کفر کا ہو تو اس ایک احتمال کا لحاظ کرتے ہوئے اس پر کفر کا حکم نہ لگائیں گے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved