• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میت کےلیے قرآن گھماکرحیلہ اسقاط کا کیا حکم  ہے؟

استفتاء

بعض جگہ حیلہ اسقاط کے نام سے مرنے کےبعد حیلہ کیا جاتا ہے ۔چار پانچ آدمی میت کے ارد گرد جمع ہو کر قرآن گھماتے  ہیں یعنی ایک دوسرے کو پکڑاتے جاتے ہیں پڑھتے نہیں صرف قرآن کا غالبا واسطہ اللہ کو دیتے ہیں کہ یا اللہ !اس میت کے کبیرہ صغیرہ گناہ معاف کر اور جو فرئض واجبات اس کے ذمہ ہیں وہ  معاف کر۔سائل یہ پو چھنا چاہتا ہےکہ مندرجہ بالا طریقہ قرآن  وسنت و فقہ کی کس کتاب میں ہے؟سائل نے علماء سے سنا ہےکہ حدیث کے مطابق جو آدمی نماز نہیں پڑھتااس کادین میں کوئی حصہ نہیں ۔اہل سنت تو بڑی دور کی بات ہےاہل سنت کے قبرستان میں ایسے شخص کو دفنانے سے بھی منع کرتے ہیں جو بغیر تو بہ کے مرا ہو۔سائل یہ بھی پوچھنا چاہتا ہے کہ میت دنیا میں اذانیں سنتا رہا ،صحت مند تھا ،جان بوجھ کر نمازیں ضائع کیں ،کیا حیلہ سے یہ سارے واجبات ،فرائض معاف ہوجاتے ہیں ؟یہ تو بڑا آسان طریقہ ہے وضاحت فرمائیں ۔

یہ بھی وضاحت فرمائیں کہ حیلہ کا اصل طریقہ ہے کیا؟

سائل :الحافظ القاری عبد الخالق۔17  اویسیہ سوسائٹی کالج روڈ ٹاؤن شپ لاہور

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1) حیلہ اسقاط کا مذکورہ طریقہ درست نہیں ۔ اس کی درست صورت یہ ہے کہ کسی شخص کے ذمہ کچھ قضا نمازیں ،روزے تھے ،وفات کے وقت اس نے وصیت کی کہ میری نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کردینا ،اب اگر اس کے مال کے ایک تہائی میں سے فدیہ کی رقم ادا کی جاسکتی ہو تو اس کا فدیہ دے دیا جائے  ،اور اگر فدیہ زیادہ ہو اور تہائی مال کی مقدار کم ہو اور ورثاء اپنی طرف سے فدیہ ادا کرنے پر راضی نہ ہوں تو ورثاء وہ تہائی مال کسی فقیر کو دے دیں ، فقیر اس مال پر قبضہ کرنے کےبعد ورثاء کو وہ مال بطور ہدیہ کے واپس کردے،اسی طرح کرتے رہیں یہاں تک کہ کل ملا کر فدیہ کے برابر ہو جائے۔

در مختار (2/ 72)میں ہے:

(ولومات وعليه صلوات فائتةوأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاةنصف صاع من بر) كالفطرة (وكذا حكم الوتر )والصوم وإنما يعطى ( من ثلث ماله ) ولو لم يترك مالا يستقرض وارثه نصف صاع مثلا ويدفعه لفقير ثم يدفعه الفقير للوارث ثم وثم حتى يتم.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved