• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

محض نیت کرنے سے نذر متحقق نہیں ہوتی

  • فتوی نمبر: 16-345
  • تاریخ: 16 مئی 2024

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

ایک شخص جب بھی اس پر کوئی سخت حالات یامصیبت آتی ہے تو نذر مانتا ہے صدقے کی اور کہتا ہے میں اتنا صدقہ کروں گا اگر یہ مصیبت مجھ سے ٹل گئی جب کہ اس کے پاس کوئی مال نہیں ہے لیکن وہ پکی اور اخلاص سے نیت کرتا ہے کہ جب بھی میرے پاس مال آئے گا میں یہ صدقہ کروں گا۔ اسی طرح چار ،پانچ سال سے اس پر کوئی مصیبت آتی رہتی ہے اور وہ نذر کی نیت کرتا رہتا ہے، اسی طرح اس پر چھ سات لاکھ روپے صدقہ جمع ہو جاتا ہے اور وہ ابھی تک اس کے قابل نہیں ہے کہ وہ ادا کردے لیکن اس کی پکی نیت ہے کہ جب بھی میرے پاس مال آیا میں صدقہ کروں گا ۔اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا آئندہ کے لئے وہ ایسے صدقوں کی نیت کر سکتا ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: نذر کی نیت کتنی دفعہ کی اور نظر مانگتے وقت الفاظ کیا بولے تھے؟

جواب وضاحت: الفاظ نہیں بولے بس ویسے دل میں نیت کی لاتعداد موقع پر۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

محض دل میں نیت کرنے سے نذر منعقد نہیں ہوتی، جب تک کہ زبان سے نذر کے الفاظ نہ کہے جائیں۔ مذکورہ صورت میں چونکہ اس آدمی نے محض دل میں نیت کی ہے، زبان سے نذر کے الفاظ نہیں بولے ،لہذا اس آدمی کے ذمے کچھ بھی دینا ضروری نہیں۔

احکام القرآن لابن عربی1/352 میں ہے:

المسألةالاولى فى حقيقةالنذروھوالتزام الفعل بالقول مما يكون طاعة لله من الاعمال

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved