• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج کے ذریعے طلاق

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں نے اپنے کچھ عزیزوں اور والدہ کے پریشر میں دوبئی سے اپنی بیوی کو موبائل پر میسج کی صورت میں تین مرتبہ یہ لکھا کہ ،میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، لیکن اس میں میری اپنی دل سے نیت طلاق دینے کی نہیں تھی اور میں نے زبان اور دل سے یہ الفاظ نہیں نکالے تھے اور نہ ہی میسج کو پڑھا تھا اور اس کے بعد میں اور میری بیوی آپس میں ملتے رہے اور

بات چیت ہوتی رہی ہے ۔ اس پر کیا طلاق واقع ہو گئی ۔ شریعت کی مطابق معلوم کرنا چاہتا ہوں ۔

میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں اوپر جو کچھ لکھا سچ لکھا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتا شوہر کی طلاق دینے کی نیت نہ تھی تو مذکورہ میسجز سے کوئی طلاق نہیں ہوئی۔

توجیہ۔مذکورہ میسجز کتابت غیر مرسومہ کے زمرے میں آتے  ہیں اور کتابت غیر مرسومہ سے نیت کے بغیر طلاق نہیں ہوتی۔

چنانچہ فتاوٰی شامی  4/442 میں ہے :

وإن کانت مستبینة لکنها غیر مرسومة إن نوی الطلاق یقع وإلا لا… فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved