• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج کے ذریعے طلاق کا حکم

استفتاء

میری شادی اپنے خالہ زاد بھائی سے ہوئی ہے، یہ رشتہ ماموں نے کروایا تھا۔ لیکن میرے سسرال والوں کا میرے ساتھ رویہ ٹھیک نہیں ہے، طعنے دینے کے ساتھ ساتھ مار پیٹ بھی کرتے ہیں۔ میرے خاوند کام نہیں کرتے۔ میرے سسر کہتے ہیں کہ ہم تمہارا خرچہ کتنی دیر اٹھائیں گے۔ میری ضروریات میرے والدین پوری کرتے ہیں۔ میری ساس جو کہ میری خالہ ہیں وہ بھی مجھے ہر وقت طعنے دیتی ہیں اور رشتہ ختم کرنا چاہتی ہیں۔ میرے ماموں اس صورت حال سے واقف ہیں اور اصلاح احوال کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ میرا ایک بیٹا ہے۔ ڈھائی سال  کے عرصے میں زیادہ تر وقت میں نے اپنے میکے میں گذارا ہے۔ بچے کی پیدائش سے پہلے بھی ایک دفعہ انہوں نے مجھے چار مہینے تک میکہ میں چھوڑے رکھا اور اب بھی کافی عرصہ سے ماں باپ کے گھر چھوڑا ہوا ہے۔

حال ہی میں میں نے میسج کے ذریعہ اپنے خاوند سے رابطہ کیا تو مختلف اوقات میں میسجز کے ذریعہ ہماری نوک جھونک چلتی رہی، میسجز میں بُرا بھلا کہنے اور طعنے دیتے ہوئے میرے خاوند نے 24 جون، 2 جولائی، 4 جولائی اور 6 جولائی کو درج ذیل میسجز بھی کیے:

تمہیں فارغ کر دیا ہم نے ………………… 17/6/24

تم فارغ ہو، تم فارغ ہو ………………….… 17/6/24

طلاق ہو گئی اب    …………………..………… 17/7/2

طلاق  ………………………………………………17/7/2

مجھے میسج نہ کیا کرو اب فارغ کر چکا ہوں تمہیں …… 17/7/4

اور سامان اٹھاؤ اپنا  ………………………17/7/4

طلاق ہو گئی ہے …………………………17/7/6

بلکہ ہو چکی ہے  …………………………17/7/6

ان  میسجز کے بعد بھی ہماری میسج کے ذریعہ گفتگو چلتی رہی اور میں تمام باتیں ماموں کے علم میں لاتی رہی۔ اب میرے خاوند ماموں سے کہہ رہے ہیں کہ ہماری صلح کروا دیں۔ ماموں نے ان سے پوچھا کہ تم نے طلاق کا لفظ کیوں استعمال کیا اور کیا سوچ کر کیا؟ تو انہیں نے کہا کہ میں نے غصہ میں لکھا، اس نے کچھ غلط کہا تو میں نے غصہ میں یہ ورڈ لکھ دیے۔ (حالانکہ آپ میرے میسجز پڑھ سکتے ہیں میں نے ایسا کوئی غلط ورڈ استعمال نہیں کیا۔ )اس پر ماموں نے کہا کہ اب پہلے فتویٰ لیا جائے گا پھر بات ہو گی۔

نوٹ: میرے خاوند کوئی دوائی وغیرہ دن میں تین دفعہ کھاتے ہیں جسے کھا کر انہیں نیند بہت آتی ہے اور ہر وقت چڑچرا پن اور کچھ غنودگی سی رہتی ہے غصہ بھی بہت آتا ہے۔ اور کسی معمولی بات پر غصہ میں چھوٹے بچے کو یا اپنے آپ کو مارپیٹ شروع کر دیتے ہیں۔ چڑچڑے پن کی وجہ سے کوئی ان سے زیادہ بات نہیں کر سکتا حتیٰ کہ ان کی ماں بھی سوچ سمجھ کر بات کرتی ہیں۔ دوائی کی وجہ سے دو پہر 12 بجے اٹھتے ہیں اور شام 4 بجے کے بعد دوبارہ لیٹ جاتے ہیں۔ مجھے آج تک اس دوائی کا نام نہیں معلوم، کیوں کہ شادی کے پہلے سے مجھ سے یہ بات چھپائی گئی ہے اور نہ ہی میں مسلسل زیادہ عرصہ ادھر رہی ہوں۔

اور مجھے 6 جولائی والے طلاق کا میسج رات 12 بجے کے بعد آیا تھا۔

نوٹ: خاوند سے فون پر طلاق کے میسجز میں نیت کی بابت وضاحت طلب کی گئی تو اس نے جواباً کہا: ’’میری ان میسجز سے طلاق کی نیت نہیں تھی بلکہ محض ڈرانے کی نیت تھی۔‘‘

سائلہ: لائقہ (بیوی)                                خاوند

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

میسجز کے ذریعہ لکھے گئے تمام الفاظ ’’طلاق مستبین غیر مرسوم‘‘ کے ہیں۔ جن میں شوہر سے اس کی نیت پوچھی جاتی ہے۔ شوہر کے مطابق اس نے ان الفاظ سے محض ڈرانے کی نیت کی تھی طلاق دینے کی نیت نہیں کی تھی لہذا ان الفاظ سے کوئی طلاق نہیں ہوئی۔

البتہ شوہر کو اپنی بیوی کے سامنے ان الفاظ میں قسم دینی ہو گی کہ ’’اللہ کی قسم میری ان الفاظ سے محض ڈرانے کی نیت تھی طلاق دینے کی نیت نہ تھی‘‘۔ اگر شوہر اپنی بیوی کے سامنے ان الفاظ میں قسم دینے کے لیے تیار نہ ہو تو بیوی اس کے ساتھ نہ رہے۔

رد المحتار: (4/442)

الكتابة على نوعين: مرسومة، وغير مرسومة. ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب، وغير المرسومة أن لا يكون مصدراً ومعنونا، وهو على وجهين: مستبينة، وغير مستبينة فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والارض على وجه يمكن فهمه وقراءته ….. وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع، وإلا لا.

رد المحتار: (493/10)

والحاصل أن الأولى صريح و الثاني كناية و الثالث لغو.

الدر المختار: (520/4)

(ففي حالة الرضا) أي غير الغضب و المذاكرة (يتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيراً (على نية) لاحتمال و القول بيمينه في عدم النية و يكفي تحليفها له في منزله فإن أبى رفعته للحاكم فإن نكل فرق بينهما… إلخ…………………………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved