• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میسج پر طلاق اور شوہر کا انکار

میں ***کو حاضر و ناظر جان کر اپنا واقعہ بیان کرنا چاہتی ہوں کہ میرے خاوند***نے فون پر میسج کے ذریعے طلاق بھیجی ہے جو کہ ساتھ والے صفحے پر موجود ہے۔ اور ایسا عمل تین سال پہلے دو بار ہو چکا ہے اور اس عمل کے فوری بعد میں نے میسج ڈیلیٹ کر دیا اور واپس اپنے خاوند کے گھر چلی گئی۔ اب تیسری دفعہ یہ میسج آیا ہے۔ جس  میں باقاعدہ طور پر تین بار طلاق کا ذکر ہو چکا ہے۔ اس میسج کے  بعد میرے شوہر نے اس میسج کے اقرار سے انکار کر دیا، اور کہا کہ یہ میسج غلطی سے سینڈ ہو گیا۔ جبکہ انہوں نے خود لکھ کر یہ بھیجا اور اس واقعہ کو ایک مہینہ اور پندرہ دن ہو گئے ہیں 25 مارچ کو دوپہر کے وقت میسج آیا تھا۔ اب میرا خاوند اس بات کو نہیں مانتے، بہت معافی مانگتے ہیں، اور اللہ اس کے رسول ﷺ کا واسطہ دیتے ہیں کہ میں اپنے بچوں اور اس کے گھر واپس چلی جاؤں اور میرے چار بچے ہیں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ میری اپنی عمر 50 سال اور خاوند کی 55 سال ہے وہ کہتا ہے کہ فتویٰ لے کر رجوع کیا جا سکتا ہے۔ میں قرآن و سنت کی راہ پر عمل  کرنا چاہتی ہوں اور کوئی گناہ نہیں کرنا چاہتی اور نہ ہی چاہتی ہوں کہ کسی کے ساتھ زیادتی ہو۔ مجھے اس تمام معاملے کا حل بتایا جائے قرآن و سنت کی روشنی میں، میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی سنت کے مطابق رہنا چاہتی ہوں اور اپنے بچوں کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ اگر اس کا کوئی بھی جائز حل نکلتا ہو تو مجھے بتایا جائے۔

تنقیح:

گذشتہ میسج کی نقل یا عبارت اپنے حافظے سے مہیا کی جائے۔

جواب: اس وقت اسی طرح کی صورت حال میں انہوں نے دو میسج کیے تھے جو میں نے دیکھتے ہی ڈیلیٹ کر دیے تھے۔ ان کی عبارت بھی حالیہ میسج والی تھی۔

حالیہ میسج کی عبارت

میں ***   اپنی بیوی ***تسنین*** کو بوجہ نافرمانی بدزبانی اور اس کے بھائیوں سے نہ لڑنے اور اپنی زندگی کو بچانے کے لیے اس کے بھائی سے اس کو باہوش و حواس طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں۔

وضاحت مطلوب  ہے:

خاوند حالیہ میسج میں تو طلاق کا انکار کرتا ہے مگر سابقہ دو میسجوں کے بارے میں کیا کہتا ہے؟

جواب: سابقہ کا بھی انکار کرتا ہے۔ سابقہ میسج میں نے پڑھتے ہی ڈیلیٹ کر دیے تھے، میرے خاوند کے موبائل میں بچی نے دیکھے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں یہ میسج اگر شوہر نے خود لکھ کر ارسال  (Send)کیا ہے خواہ ارسال کرنے میں غلطی ہوئی ہو پھر بھی مذکورہ  میسج کی رُو سے تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے نکاح ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔ لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی گنجائش ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved