• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میلاد ،قرآن خوانی ،سالگرہ وغیرہ کاکھانا

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

1۔ ميلاد، قرآن خوانی، تیجہ، چالیسواں، برسی، (2) ابٹن، مہندی، (3)بارات اور (4)سالگرہ کا کھانا کھا سکتے ہیں یا نہیں؟ جبکہ یہ مواقع ثابت نہیں ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مروجہ میلاد، قرآن خوانی کے لیے اجتماع، تیجہ، چالیسواں چونکہ بدعت ہیں، اس لیے ان مواقع پر تیار کیے گئے کھانے کو کھانے سے احتیاط کریں۔

فتاویٰ بزازیہ: (1/38) میں ہے:

ويكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث وبعد الأسبوع والأعياد ونقل الطعام إلى القبر في المواسم واتخاذ الدعوة بقراءة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراءة سورة الأنعام أو الإخلاص.

امداد المفتین (2/162) میں ہے:

س:  مولود شریف جو مروجہ طریقہ سے ہوتا ہے، کیا حکم رکھتا ہے۔ مولود شریف میں قیام جائز ہے یا نہیں؟

ج: ناجائز ہے۔ اور اگر بدعت و تعینات مروجہ سے خالی ہو تو جائز ہے۔

2۔ ابٹن اور مہندی  اگر انفرادی طور پر اور شرعی حدود کا لحاظ کر کے  ہوں تو ان میں کوئی مضائقہ نہیں، اس لیے کہ شادی کے موقع پر صفائی اور زینت مطلوب ہے۔ لیکن موجودہ دور میں چونکہ ابٹن اور مہندی باقاعدہ رسم بن گئی ہیں اور شرعی لحاظ سے اس میں بہت ساری خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں،  اس لیے ابٹن اور مہندی کی رسم جائز نہیں۔ چونکہ اس موقع پر تیار کیے گئے کھانے کو  کھانے سے  اس رسم کی تائید اور ترویج ہو گی، اس لیے اس موقع پر تیار کیے گئے کھانے کو کھانا شرعاً ناپسندیدہ ہے۔

عزیز الفتاوٰی: (1/464) میں ہے:

س: 1۔ تخمیناً مہینہ سوا مہینہ شادی کے قبل دولہا اور دلہن کو ابٹن ملا جاتا ہے، اس کے لیے اپنے خویش و اقارب اور برادری کی عورتیں بلائی جاتی ہیں۔ دولہا خواہ بالغ یا نابالغ ان کو اکثر وہ عورتیں جن سے رشتہ مذاق کا ہوتا ہے وہی ران وغیرہ سارے بدن پر ملتی ہیں، بعد اس کے سب کو گڑ تقسیم ہوتا ہے یہ رسم بطریق مذکور جائز ہے یا نہیں؟

ج: 1۔  یہ رسم طریق مذکور مذموم اور قابل ترک ہے۔۔۔۔ الخ۔

فتاویٰ دار العلوم دیوبند:  ویب سائٹ: (253)

سوال: میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ نکاح میں درج ذیل چیزوں کی اجازت ہے یا نہیں؟ ۔۔۔۔۔ ہلدی لگانا (دولہے کے بازؤں میں عورتوں کا ہلدی لگانا۔۔۔۔ الخ

الجواب: ہلدی لگانے سے مقصود اگر بدن کی صفائی ہو تو اس میں مضائقہ نہیں؛ مگر آج کل اس کو بھی رسم بنالیا گیا ہے، پھر اگر لگانے والی عورتیں غیر محرم ہیں تو اس کا حرام ہونا ظاہر ہے، بہرحال موجودہ حالات کے پیش نظر اس رسم سے گریز کرنے کی ضرورت ہے۔

احسن الفتاویٰ: (8/160) میں ہے:

سوال: ہمارے  ہاں یہ قدیم دستور چلا آرہا ہے کہ شادی کے موقع پر دلہن کو پھول پہناتے ہیں اور اسے مہندی لگائی جاتی ہے، ساتھ میں دوسری لڑکیاں بھی مہندی لگاتی ہیں۔ کیا عورتوں کے لیے مہندی لگانا اور پھول پہننا سنت ہے؟

الجواب: عورتوں کے لیے مہندی لگانا مستحب ہے مگر آج کل جو مہندی کی رسم کا دستور ہے کہ دوسری عورتوں کا بھی بڑا مجمع لگ جاتا ہے، یہ کئی مفاسد کا مجموعہ ہے اس لیے اس سے احتراز لازم ہے، اپنے طور پر عورتیں مہندی لگا سکتی ہیں۔

اصلاح الرسوم: (ص: 52۔53) میں ہے:

منگنی کی رسم ….. (6) کچھ عرصہ بعد لڑکی والے کی طرف سے کچھ مٹھائی مع انگشتری اور رومال ….. بھیجی جاتی ہے ….. (7) جو  حجام اور کہار اس شیرینی کو لے کر آتے ہیں تو حجام کو جوڑا اور کہاروں کو پکڑیاں اور کچھ نقد دے کر رخصت کر دیا جاتا ہے اور شیرینی کو کنبہ کی عمر رسیدہ عورتیں جمع ہو کر برادری میں گھر گھر تقسیم کرتی ہیں اور اسی کے گھر کھانا کھاتی ہیں ….. جن کے گھر یہ حصے جاتے ہیں ان کے نخرے اور بلا عذر شرعی ہدیہ کا واپس کر دینا محض کسی دنیوی رنج کی بناء پر یہ خود ایک امر شرعی کے خلاف ہے، بلکہ قبول کرنا بھی اس رسم ریائی کی اعانت اور ترویج ہے، اس لیے یہ بھی شرعاً ناپسند ہے۔

3۔ بارات اگر خرابیوں اور رسم و رواج سے خالی ہو تو جائز ہے  اور اس موقع پر جو کھانا کھلایا جائے جبکہ اس میں اسراف اور رسم و رواج کی پابندی نہ ہو تو وہ بھی جائز ہے۔ لیکن مروجہ بارات چونکہ شرعی طور پر خرابیوں اور رسم و رواج سے خالی نہیں، اور جو کھانا بارات والوں کو کھلایا جاتا ہے وہ بھی رسم و رواج کی وجہ سے اور اس میں بھی  کافی اسراف ہوتا ہے ۔لہذا اس موقع پر تیار کیے گئے کھانے کو کھانا بھی اس بری رسم کی اعانت اور ترویج ہے اس لیے اس موقع پر تیار کیے گئے کھانے کو  کھانا بھی شرعی  لحاظ سے ناپسندیدہ ہے۔

کفایت المفتی (3/153) میں ہے:

لڑکی والوں کی طرف سے برات کو جو کھانا دیا جاتا ہے اگر یہ اتفاقی ہو یا ضرورتاً دیا جائے مثلاً برات باہر سے آئی ہو اور کھانے میں بھی اسراف، ریا و نمود اور پابندیٔ رسم و رواج کو دخل نہ ہو تو ان شرائط کے ساتھ فی حد ذاتہ مباح ہے۔

نیز حوالہ بالا (اصلاح الرسوم: ص: 52۔53)

4۔ سالگرہ چونکہ غیروں کی رسم ہے، لہذا اس موقع پر تیار کیے گئے کھانے کو کھانا  بھی اس رسم میں شریک ہونا ہے۔ اس لیے  بہتر یہ ہے کہ اس موقع پر تیار کیے گئے کھانے کو نہ کھایا جائے۔

فتاویٰ رحیمیہ: (10/226) میں ہے:

سوال:کیا بچوں  کی سالگرہ منانا ضروری ہے؟بینوا توجروا۔

(الجواب)سالگرہ منانے کا جو طریقہ رائج ہے (مثلاً کیک کاٹتے ہیں ) یہ ضروری نہیں  بلکہ قابل ترک ہے ، غیروں  کے ساتھ تشبہ لازم آتا ہے، البتہ اظہار خوشی اور خدا کا شکر ادا کرنا منع نہیں  ہے۔

نیز حوالہ بالا (اصلاح الرسوم: ص: 52۔53)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved