- فتوی نمبر: 32-21
- تاریخ: 24 مارچ 2025
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تحقیقات حدیث
استفتاء
نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص کی موجودگی میں کسی مؤمن کو ذلیل کیا جارہا ہو اور وہ قوت کے باوجود اس کی مدد نہ کرے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ساری مخلوق کے سامنے ذلیل کرے گا[مسند احمد]
اب سوال یہ ہے کہ:
1۔کیا یہ مستند حدیث ہے؟
2۔روضۂ رسول کے علاوہ کسی اور جگہ اس طرح سلام ” الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ” پڑھ سکتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۔مذکورہ حدیث مستند ہے اور سند کے لحاظ سے حسن درجے کی ہے۔
2۔روضۂ رسولﷺ کے علاوہ کسی اور جگہ الصلوٰۃ والسلام علیک یا رسول اللہ پڑھنا درست نہیں۔
مسند امام احمد (9/548) میں ہے:
حدثنا حسن بن موسى، قال: حدثنا ابن لهيعة، قال: حدثنا موسى بن جبير، عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف، عن أبيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: ” من أذل عنده مؤمن فلم ينصره، وهو يقدر على أن ينصره أذله الله عز وجل على رءوس الخلائق يوم القيامة
التیسیر بشرح الجامع الصغیر (3/399) میں ہے:
من أذل عنده مومن ……. الخ باسناد حسن
التنویر بشر ح الجامع الصغیر(10/69) میں ہے:من أذل عنده مومن ……. الخ (ح) رمز المصنف لحسنه
امداد الفتاویٰ (5/405) میں ہے:
سوال: صلی اللہ علیک یا محمد یہ درود شریف پڑھنا کیسا ہے؟ یاد آتا ہے کہ لاتجعلوا دعا الرسول بينكم كدعاء بعضكم بعضا کی تفسیر میں جامع البیان میں لکھا ہے کہ جس طرح عام لوگوں کو پکارتے ہو نہ پکارو اس سے اس درود کی ممانعت کا ثبوت ہوتا ہے۔
جواب: اس آیت میں اس خطاب سے ممانعت ہے جو خلاف ادب واحترام ہو اور اگر ادب وحرمت کے ساتھ ہو جیسا کہ اقتران صیغہ صلاۃ یہاں اس کا قرینہ ہے گو اسم علم کے ساتھ ہو، وہ اس آیت سے ممنوع نہیں ………….. البتہ غیبت میں یہ نداء گو بعنوان رسول ونبی ہی کیوں ہو موہم ہے اعتقادِ سماع عن البعید کو جوکہ عوام کے لیے منجر بمفسدہ ہے اس بناء پر اس کی ممانعت کی جاویگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved