• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

موقوفہ کے وقف کو تبدیل نہیں کیاجاسکتا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حضرت مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ ہم نے ایک جگہ(10 مرلہ) مدرسے کیلئے خریدی جس میں سے پانچ مرلہ کے ہم نے پیسے دیدیئے اور پانچ مرلہ مالک نے وقف کر دی۔اب ہم نے  ساتھ والی جگہ 15 مرلہ خریدی ہے اب ہم چاہ رہے ہیں کہ ہم  پرانی (10مرلہ) جگہ پر مسجد بنالیں اور ساتھ والی جگہ (15 مرلے) میں مدرسہ بنا لیں۔

(۱) کیا ایسا کرنا درست ہے؟ (۲)کیا اس کیلئے ہمیں وقف کرنے والے شخص سے اجازت لینی ہوگی؟ (۳)اور اگر نہیں تو ہم کیا صورت بنائیں؟ بینوا توجروا

وضاحت  مطلوب ہے کہ (۱) ۔جس پانچ مرلے کے آپ لوگوں نے پیسے دیئے تھے وہ مدرسے کے چندے کے پیسوں سے دیئے تھے یا اپنے ذاتی پیسوں سے دیئے تھے؟ اگر اپنے ذاتی پیسوں سے دیئے تھے تو پیسے دینے کے بعد وہ جگہ وقف کردی تھی یا نہیں؟اگر وقف کردی تھی تو

2۔مسجد کو وقف کی تھی یا مطلقا وقف کی تھی؟

جواب وضاحت: 1 ۔ ذاتی پیسے تھے اور جگہ وقف کی تھی۔

2۔مدرسے کو وقف کی تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں چونکہ پورے 10 مرلے مدرسے کیلئے وقف ہو چکے ہیں اور ایک وقف کو دوسرے وقف میں تبدیل کرنا جائز نہیں لہذا 10 مرلہ جگہ پر مسجد بنانا جائز نہیں۔

2۔وقف کرنے کے بعد واقف کی ملکیت ختم ہوجاتی ہے اس لیئے وقف کی اجازت سے بھی اس جگہ کو مسجد میں تبدیل کرنا جائز نہیں۔

3۔اگر ساتھ والی 15 مرلہ جگہ آپ لوگوں نے اپنے ذاتی پیسوں سے خریدی ہے اور ابھی تک ا س جگہ کو مدرسے کیلئے وقف نہیں کیا ایسا کر سکتے ہیں کہ 15 مرلہ جگہ میں مسجد بنالیں اور دس مرلہ جگہ میں مدرسہ کو باقی رکھیں ۔نیز یہ بھی ہوسکتا ہے کہ 15مرلہ جگہ میں سے کچھ جگہ پر مسجد بنالیں اور کچھ جگہ پر مدرسہ بنالیں۔

 

کفایت المفتی جلد7 صفحہ 59 میں ہے:

سوال:ایک قطعہ زمین جو مدرسہ کے لئے وقف کیا گیا ہے جس کی آمدنی کو مدرسہ میں صرف کیا جاتا ہے اس پر مسجد بنانا کیسا ہے؟

جواب: جو زمین کہ مسجد کے سوا اور کسی غرض مثلا مدرسہ کے لئے وقف ہو اس پر مسجد بنانا جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ مفتی محمود جلد1 صفحہ 487 میں ہے:

سوال: کیا مدرسے اسلامیہ میں مسجد بنائی جا سکتی ہے؟ وہاں اذان اور تکبیر نماز برائے جماعت بھی جائز ہے کہ نہیں؟

جواب: اگر زمین مدرسہ کیلئے وقف ہے تو پھر اس میں مسجد بنانا جائز نہیں ہے۔

ففي الدر المختار مع الشامي وقف ضيعة على الفقراء وسلمها للمتولي ثم قال اعط من غلتها فلانا كذا وفلانا لم يصح لخروجه عن ملكه بالتسجيل.

حاصل یہ ہوا کہ وقف ہوجانے کے بعد خود واقف کو بھی مصرف بدلنا جائز نہیں ہے۔البتہ مسجد بنائے  بغیر اس جگہ پر اذان وتکبیر کہہ کر باجماعت نماز درست ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved