• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مولوی صاحب جو فیصلہ کریں گے وہ دونوں فریقوں کو منظور ہوگا،جو فیصلہ ماننے سے انکار کریگا اس کی بیوی کو تین طلاقیں۔پھر اس کو معزول کردیا

  • فتوی نمبر: 3-14
  • تاریخ: 02 نومبر 2009

استفتاء

*** اور*** کے درمیان ایک بنجر زمیں کا جھگڑا تھا۔ دراصل یہ زمین عوام کی ہے ،*** نے عوام سےیہ زمین خریدی ہے۔***کے خریدنے کے بعد *** نے دعویٰ کیا کہ یہ زمیں ہم نے پہلے خریدی تھی تو فریقین کے درمیان جرگہ مقرر ہوا۔ جرگہ کا ****صاحب تھا۔تو فریقین نے اس طرح طلاقیں دی ہیں کہ جرگہ کے لوگ جس مولوی صاحب کو متفق ہوکر چن لے فیصلے کے لیے وہ جو بھی  فیصلہ کریگا،توہم  مانیں گے۔***نے یہ بھی جرگہ سے کہا تھا کہ جرگہ عوام کے پندرہ چوہدری یعنی عوام کے مختار میں سے زمین کے بارے میں مولوی صاحب کو بیان دینے کے لیے مقرر کریگا۔ تو جرگہ کے *** صاحب نے کہا کہ گاؤں کے پندرہ چوہدریوں میں سے پانچ آدمی  جو مختار ہیں جب کہیں زمینوں کا جھگڑاہوتاہے دوسرے گاؤں والوں کے ساتھ یا جنگلات کا یا آپس میں جھگڑاہو گاؤں میں تو یہ فیصلے کرتےہیں۔ حکومت میں کیس بھی یہ چلاتے ہیں۔ تو یہی پانچ مختار مقرر کیئے ۔جرگہ کے امیر صاحب نے اس پر بھی اور ساراجرگہ والوں نے اتفاق کیا کہ یہی  پانچ مختار ہونگے،*** نے بھی قسم اٹھانے کے ساتھ متصل پانچ مختار کا کہا تھا، پھر جرگہ کے ایک آدمی نے جو*** کا رشتہ  دار تھا، مولوی صاحب کے سامنے بیان کے لیے ان پانچ مختاروں کے علاوہ جو جرگہ  نے مقررکیاتھا ایک دوسرے آدمی کو لیکر  آیا ایک آدمی  زائد ***بھی لیکر آیا ، ان پانچ مختاروں کے علاوہ، بہر حال***نے جرگہ کے آدمی سےکہا یہ غیر مختار آدمی کیون لائے ہو، پھر بھی جرگہ کا آدمی نے نہ مانا تو ان دونوں غیر مختارآدمیوں نے ان پانچوں مختاروں کے ساتھ ملکر غلط بیان دیا۔ ***کی طرف سے۔ مولوی صاحب ان کو نہ پہنچانتاتھا کہ کون مختار ہے۔ کون غیرمختار، کیونکہ مولوی صاحب کسی اور گاؤں کے رہنے والےتھے۔پھر***نے جرگہ جمع کیا اور ان سے کہا جو تم نے مختارآدمی مقررکیے تھے، ان کے علاوہ دوآدمی لیکر آئے ہو اور پھر غلط بیان دیا ان دو آدمیوں نے ۔۔۔۔ہم پر بڑاظلم ہوا ہم کیسے یہ فیصلہ مانیں۔ تو جرگہ نے کہا دوبارہ یہ پانچ آدمی دوبارہ بیان دیں گے۔ مولوی صاحب کے سامنے ، اور ان کے علاوہ کوئی اور نہ ہوگا۔ دوسرے بیان پر شریعت کے مطابق فیصلہ کرے گا،

بہر حال جرگہ کے جس آدمی نے غیر مختار آدمی لائے تھے اس نے کہا کہ پانچ مختاروں میں سے جو زیادہ سمجھدار ہے وہ بیان دیگا۔ زمین کے متعلق ،کہ یہ زمین ***کی ہے یا***کی، اسی بیان کے مطابق مولوی صاحب دوبارہ شریعت کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ تو جرگہ والوں نے مشورہ کرکہ اپنے امیر*** صاحب کو بھیجا، مولوی صاحب کے پاس جب***صاحب نے جاکر مولوی صاحب کو بتایا کہ مختاروں کے ساتھ اور آدمیوں نے بھی بیان دیا آپ اس بات کو نہیں جانتے تھے، کہ *** کون ہے اور غیر مختار کون  ہے؟ ا س لیے کہ آپ پانچ ،چھ میل دور گاؤں کےہیں ۔ تو مولوی صاحب نے صاف انکار کردیا کہ میں دوبارہ بیان  نہیں سنوں گا۔ پرانے بیان کے مطابق شریعت کافیصلہ کرونگا۔ میں نے ان دونوں غیر مختاروں کے بیان نہیں لیے ہیں تو عبدالقاہر نے جوجرگہ کے امیرتھے اسی جرگہ والوں نے مولوی صاحب کو فیصلے کے لیے چنا تھا کہا مولوی صاحب آپ کیسے کہہ رہے ہو، میں نے ان دونوں کا بیان نہیں لیا آپ ان کو کیا جانتے تھے، تو سب کا کہنا ہے ہمارے سامنے گڑبڑضرورہوئی ہے۔ آپ دوبارہ پانچ مختاروں کا بیان سن لیں۔ پھر بھی مولوی صاحب نے دوبارہ بیان سننے سے انکار کیا۔ تو *** صاحب نے جو جرگہ کے امیرتھے مولوی صاحب سے کہا ، میں نے تجھے معزول کیا تو شریعت کے مطابق فیصلہ  نہ کر، پھر جرگہ جمع ہوا اور مشورہ ہوا ہم سے شرطوں میں کمی ہوئی ہے۔ پانچ مختاروں کے علاوہ غلط بیانی ہوئی ہے۔ لہذا یہ مولوی چھوڑکر دوسرے مولوی کے پاس شریعت کے مطابق فیصلہ کروائیں گے، فریقین کا ***نے منظورکی ۔*** کی طرف سے ، اس کا رشتہ دار جو جرگہ کا آدمی تھا اپنے ذمے لیاکہ میں اس کا وکیل ہوں، بعد میں اس مولوی صاحب جس کو جرگہ کے امیر نے معزول کیا تھا***کی طرف سے زبردستی حکم سنایا، حالانکہ جرگہ دوسرے مولوی صاحب کے پاس نئی شریعت کے مطابق فیصلہ کرانے کے لیے کوشش کررہاتھا، اس کو تو جرگہ کے امیرنے معزول کیا ۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ اس ساری صورت میں***پہلے والے مولوی صاحب کے حکم نہیں مانتا ہے ۔ توکیا***کی طلاق پڑجائی گی یا نہیں؟ وضاحت فرماکر ثواب دارین حاصل کریں۔

نوٹ: الفاظ شرط: مولوی صاحب جو بھی فیصلہ کریں گے وہ دونوں فریقوں کو منظور ہوگا، جو کوئی فیصلہ ماننے سے انکار کریگا اس کے بیوی کو تین طلاقیں۔

مولوی صاحب کو فیصلہ کرنے سے پہلے ہی معزول کردیاتھا، مولوی صاحب نے معزول ہونے کے  بعد فیصلہ سنایاتھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ جب مولوی صاحب کو فیصلہ کرنے سے پہلے معزول کردیاگیا تواب اس کا فیصلہ ماننا ضروری نہیں رہا، لہذا فیصلہ نہ ماننے کی وجہ سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔

(وينفرد أحدهما بنقضه) أي التحكيم بعد وقوعه، قال الشامي:(بعد وقوعه) الأولى أن يبدله بقوله: قبل الحكم كما ينفرد أحد العاقدين (في مضاربة وشركة ووكالة بلا التماس طا لب ). شامی 8/ 142

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved