• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مدرس کا اپنے مہمانوں کو مدرسے سے کھانا کھلانے کا حکم

  • فتوی نمبر: 28-123
  • تاریخ: 02 اپریل 2023

استفتاء

میں ایک مدرسہ میں مدرس ہوں اور مدرسے کا نظام اس طرح ہے کہ یہاں جتنے بچے پڑھتے ہیں ان میں سے تین رہائشی ہیں،میرا اور ان تین بچوں کا کھانا مدرسے میں ہوتا ہے اور باقی بچے مستقل آتے ہیں لیکن ان کا کھانا پینا اور رہائش اپنے اپنے گھروں میں ہے۔

میری تنخواہ مقرر ہے(1)  اگر میرے مہمان آجائیں اور میرے پاس کچھ نہ ہو یا کوئی کھانے کے وقت آجائے مثلا محلے والے یا کمیٹی والے تو کیا میں ان کو مدرسے سے کھانا کھلا سکتا ہوں؟(2)مدرسہ کے ساتھ والے گھر کے دو بچے مدرسے میں پڑھتے ہیں ان کا تیسرا بھائی روزانہ رات کو اپنی روٹی لیکر اور کبھی سالن لیکر آتا ہے اور کبھی کچھ بھی نہیں لیکر آتا تو کیا میں اس کو مدرسہ سے کھانا کھلا سکتا ہوں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)جو مہمان آپ سے ذاتی تعلق کی وجہ سے مدرسے میں آتے ہیں ان کو مدرسے سے کھانا کھلانا جائز نہیں البتہ جو مدرسہ کے مہمان ہوں اور آپ سے مدرسہ کے مدرس ہونے کے باعث ملنے کے لیے آتے ہوں تو ان کو مدرسہ کی انتظامیہ کی اجازت سے مدرسہ سے کھانا کھلانا جائز ہے۔

(2) مذکورہ شخص کو مدرسے سے کھانا کھلانا جائز نہیں۔

توجیہ: مدارس میں جو لوگ چندہ دیتے ہیں وہ پیسے وقف کی ملکیت ہوتے ہیں اور وقف چیز میں واقف کی شرط کا لحاظ ضروری ہوتا ہے اور واقف کا مقصد عام طور سے یہی ہوتا ہے کہ یہ روپیہ طلباء پر خرچ کیا جائے اس لیے مدرسین کا اپنے مہمانوں کو مدرسہ سے کھانا کھلانا جائز نہیں۔

رد المحتار(4/ 445)میں ہے:

صرحوا بأن مراعاة غرض ‌الواقفين ‌واجبة، وصرح الأصوليون بأن العرف يصلح مخصصا.

البحر الرائق(5/ 234)میں ہے:

ومن اختلاف الجهة ما ‌إذا ‌كان ‌الوقف منزلين أحدهما للسكنى والآخر للاستغلال فلا يصرف أحدهما للآخر وهي واقعة الفتوى تأمل.

رد المحتار (4/ 366)میں ہے:

إن شرائط الواقف معتبرة إذا لم تخالف الشرع وهو مالك، فله أن يجعل ماله حيث شاء ما لم يكن معصية وله أن يخص صنفا من الفقراء، وكذا سيأتي في فروع الفصل الأول أن قولهم ‌شرط ‌الواقف ‌كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به

فتاویٰ مفتی محمود(1/709) میں ہے:

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک دینی ادارے یعنی ایک مدرسہ اسلامیہ عربیہ کا کوئی مدرس بیمار ہو گیا اب اس کی عیادت کے لیے جو مہمان آئیں ان کے بارے میں اس مدرسے کی مجلس عاملہ نے یہ اجازت دے دی کہ ان کےکھانے پینے کا انتظام مدرسے کی رقم سے کیا جائے،تو کیا شرعا اس ادارے کے فنڈ سے اس مدرس کی عیادت کے لیے آنے واکے مہمانوں پر خرچ کیا جا سکتا ہے؟

الجواب:صورت مسئولہ میں جو مہمان محض ذاتی تعلق ودوستی کی بنا پر اس مدرس کی عیادت کے لیے آئیں جیسے رشتہ دار وغیرہ ان کی مہمان نوازی پر مدرسے کی رقم سے خرچ کرنا درست نہیں ہو گا اور وہ مہمان جو مدرسہ سے تعلق رکھنے والے ہوں کہ وہ مدرسہ کی جانی مالی امداد کرتے ہیں،صرف اس تعلق کی بنا پر اس مدرس کی عیادت کے لیے آتے ہوں کہ یہ مدرس بھی مدرسہ کا خادم ہے تو ایسے مہمانوں پر مدرسہ کی رقم سے مجلس عاملہ کی اجازت سے خرچ کرنا جائز ہو گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved