• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

مختلف اوقا ت میں اسٹام پر تین طلاقیں دینے کا حکم

  • فتوی نمبر: 28-153
  • تاریخ: 10 اکتوبر 2022
  • عنوانات:

میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے شوہر***نے مجھے ایک طلاق دی اسٹامپ پر پھر رجوع کر لیا کچھ عرصہ بعد دوسری طلاق دی اسٹامپ پر اور پھر دو ماہ بعد رجوع کر لیا۔اس کے ایک سال بعد تیسری طلاق دی اسٹامپ پر اور عدت کے دوران کسی سے فتویٰ لے کر مجھ سے دوبارہ رجوع کر لیا۔اس رجوع کے کچھ ماہ بعد ہمارے اختلافات ہوئے تو انہوں نے ساتھ رکھنے سے معذوری ظاہر کی تو میں نے ان سے کہا کہ طلاق دے دیں کیونکہ میں اپنے پردے کی وجہ سے عدالتوں میں جا کر خلع نہیں لے سکتی۔انہوں نے فون پر میسج اور واٹس ایپ کے ذریعے ہوش وحواس میں اپنے اور میرے نام کے ساتھ تین طلاقیں دیں۔اب وہ کہتے ہیں میری مرضی نہیں تھی میں نے تو تمہارے کہنے پر طلاق دی تھی۔کیا طلاق ہو گئی ہے؟ اور کتنی ہوئی ہیں؟ کیا ہر قسم کا تعلق اب حرام ہو گا؟کیا حلالہ کے بغیر کوئی اور صورت ہے؟ کیونکہ میں کسی بھی صورت حلالہ نہیں کرنا چاہتی۔

پہلے طلاقنامے کی عبارت:

’’من مقر آج مورخ 2018-10-12بقائمی ہوش وحواس خمسہ مسماۃ *** طلاق اول دیکر اپنی زوجیت سے علیحدہ کرتا ہوں لہذا طلاق اول روبرو گواہان حاشیہ لکھ دی ہے تا کہ سند رہے۔مورخہ 12-10-2018‘‘

دوسرے طلاقنامے کی عبارت:

’’من مقر آج مورخہ 19-11-2018بقائمی ہوش وحواس خمسہ مسماۃ***طلاق دوئم  دیکر اپنی زوجیت سے علیحدہ کرتا ہوں لہذا طلاق ووئم روبرو گواہان حاشیہ لکھ دی ہے تا کہ سند رہے۔مورخہ 19-11-2018‘‘

تیسرے طلاقنامے کی عبارت:

’’من محلف نے طلاق اول مورخہ 12-10-2018طلاق دوئم 19-11-2018کو دے چکا ہوں۔طلاق سوئم آج مورخہ 14-07-2020 کو طلاق سوئم دے کر مسماۃ اپنی بیوی *** کو طلاق-طلاق-طلاق دے کر فارغ کرتا ہوں‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرا م ہوچکی ہے لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

توجیہ: شوہر جب طلاق کی باقاعدہ تحریر  پر دستخط کردے تو اس تحریر سے دستخط کرتے ہی شرعاً طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔ مذکورہ صورت میں شوہر نے بیوی کو جو طلاق کی باقاعدہ تحریر (کتابتِ مرسومہ) بھیجی تھی چونکہ شوہر نے اس پر دستخط کردیئے تھے اس لیے اس سے تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور تین طلاقوں کے بعد بیوی شوہر پر حرام ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے میاں بیوی کا اکٹھے رہنا جائز نہیں رہتا۔

نوٹ:مذکورہ صورت میں تین طلاقوں کے بعد میاں بیوی نے جو ازدواجی تعلق قائم کیا وہ ناجائز اور حرام تھا اس لیے میاں بیوی اس پر توبہ واستغفار کریں اور فورا علیحدگی اختیار کریں۔

تبیین الحقائق (6/218) میں ہے:

ثم الكتاب على ثلاث مراتب مستبين مرسوم وهو أن يكون معنونا أي مصدرا بالعنوان وهو أن يكتب في صدره من فلان إلى فلان على ما جرت به العادة في تسيير الكتاب فيكون هذا كالنطق فلزم حجة

بدائع الصنائع (3/174) میں ہے:

الكتابة المرسومة بمنزلة الخطاب فصار كأنه خاطبها بالطلاق عند الحضرة فقال لها أنت طالق أو أرسل إليها رسولا بالطلاق عند الغيبة فإذا قال ما أردت به الطلاق فقد أراد صرف الكلام عن ظاهره فلا يصدق ………….. ثم إن كتب على الوجه المرسوم ولم يعلقه بشرط بأن كتب أما بعد يا فلانة فأنت طالق وقع الطلاق عقيب كتابة لفظ الطلاق بلا فصل لما ذكرنا أن كتابة قوله أنت طالق على طريق المخاطبة بمنزلة التلفظ بها

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved