- فتوی نمبر: 15-57
- تاریخ: 01 اگست 2019
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
- 1. اگر کوئی شخص مرتد ہو جائے اور کچھ عرصے کے بعد دوبارہ مسلمان ہو جائے تو کیا اس کی زندگی کے اعمال از سر نو شروع ہوں گے؟ جس وقت وہ مرتد ہوا تو کیا اس نیک اعمال ضائع ہوگئے؟
2.دوبارہ مسلمان ہونے کی حالت میں کیا اس کے پچھلے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے؟
- 3. کیا اس کی سیئات حسنات میں تبدیل ہوگئی یا نہیں؟
- 4. مسلمان ہونے کی حالت میں جو نماز قضا ہوئی وہ نمازیں قضا کرے گا؟
- 5. جو مرتد ہونے کے عرصے میں تھیں وہ قضا کرے گا؟
وضاحت مطلوب ہے :سوال کا منشا کیا ہے؟
جواب وضاحت :اگر کوئی شخص گناہ کی معافی کا یہ حیلہ کرے کہ مرتد ہوکر پھر مسلمان ہو جائے تو اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے اور نیکیوں میں بدل جائیں گے۔ اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر کوئی شخص مرتد ہوجائے (نعوذ باللہ) تو اس کے نیک اعمال سب ضائع ہو جاتے ہیں اور پھر دوبارہ مسلمان ہو جائے تو گزشتہ حالت اسلام میں جو عبادات اس پر واجب تھیں اور اس نے ادا نہیں کیں تھیں تو مسلمان ہونے کے بعد ان کی قضا کرنی ہوگی اور جو عبادات ادا کیں ہیں ان کا اجر باوجود ضائع ہونے کے ان کی قضا لازم نہیں ہوگی سوائے حج کے کے بشرط استطاعت حج لازم ہوگا۔
فی الخانیة:4/383
وما ادی من الصیام والصلوت فی اسلامه ثم ارتد تبطل طاعاته لکن لایجب علیه قضاؤها بعد الاسلام
وفی الدر:3/343
(ویقضی ماترک من عبادة فی الاسلام)لان ترک الصلوة والصیام معصیة والمعصیة تبقی بعد الردة۔
دوبارہ مسلمان ہونے کی وجہ سے اس کے پچھلے سارے گناہ معاوف ہوجائیں گے جبکہ دل سے توبہ بھی کرلی ہو۔
فی ردالمحتار:6/383
قال القهستانی :وذکر التمرتاشی انه یسقط عنه العامة ماوقع حال الردة وقبلها من المعاصی ولایسقط عند کثیر من المحققین
قلت:والمراد انه یسقط عند العامة بالتوبة والعود الی الاسلام للحدیث الاسلام یجب ماقبله۔
مرتد ہونے کی حالت میں نماز، روزہ وغیرہ فرائض بندے کی طرف متوجہ نہیں ہوتے، کیونکہ مرتد کافر کے حکم میں ہے ،اس لیے ارتداد کی حالت میں جو نمازیں رہ گئی ہیں ان کی قضاء نہیں کی جائے گی۔لیکن مسلمان کا یہ سوچ کر مرتد ہونا کہ دوبارہ مسلمان ہونے پر سارے گناہ معاف ہو جائیں گے اس وجہ سے مرتد ہونے کا نہ کوئی فائدہ ہے نہ ضرورت، کیوں کہ جوعبادات قضاء تھیں وہ اب بھی ذمہ میں رہیں گی اور گناہوں کا معاف ہونااور حسنات میں تبدیل ہو نا اس وجہ سے ہے کہ اس نے توبہ کرلی ہے ۔مرتد ہوئے بغیر ہی توبہ کرنے سے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے ،اس لئے ارتداد کا وبال سر پر لینا بے کار اور انتہائی خطرناک قسم کی جسارت ہے اور اگر حالت ارتداد پر ہی موت آگئی تو ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا۔
فی الدر:6/375
لانه بالردة صار کالکافر الاصلی۔۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved