- فتوی نمبر: 7-236
- تاریخ: 14 جنوری 2015
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
6۔ میں بحیثیت گھر کا بڑا ہونے کے مشورہ بھی لینا چاہتا ہوں کہ مستقبل میں انتشار اور کسی قسم کی بدمزگی سے بچنے کے لیے بہترین تقسیم کا طریقہ کار جو کہ قابل عمل ہو، کیا اختیار کروں؟
نوٹ: پہلی بیوی کی وفات والد کی وفات سے قبل ہوئی تھی۔
2۔ کینسر کا مرض جب لاحق ہوا اس کے ڈھائی ماہ بعد والد کا انتقال ہوا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل ترکہ کو 48 حصوںمیں تقسیم کر کے 6 حصے بیوہ کو، 14۔14 حصے ہر بیٹے کو اور 7۔7 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے۔ تقسیم کی صورت یہ ہو گی:
x6= 488
بیوہ 2 بیٹے 2 بیٹیاں
1/8 عصبہ
1×6 7×6
6 42
6 14+14 7+7
© Copyright 2024, All Rights Reserved