• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نابالغ کی طرف سے ولی کا طلاق دینا

استفتاء

***د اور *** ولد***کا نکاح ان کے والدین نے اس وقت کیا جبکہ بچی کی عمر تقریباً چھ سال اور لڑکی کی عمر چار سال تھی۔ اب جبکہ بچی سمجھدار ہوچکی ہے اس کے والدین اس کی رخصتی کرنا چاہتے ہیں لیکن لڑکا ابھی جوان نہیں ہوا۔ لہذا لڑکے والوں نے کہہ دیا ہے کہ ہماری طرف سے اجازت ہے آپ اپنی بچی کا رشتہ کسی دوسری جگہ کرسکتے ہیں۔ یہ بات وہ تحریری طور پر دینے کے لیے تیار ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ  کیا لڑکے کے والدین کی اجازت کے بعد ہم اپنی بچی کا نکاح کسی دوسری جگہ کر سکتے ہیں؟ لڑکے کے والد کی اجازت کافی ہے یا کہ لڑکے کا خود کہنا یا لکھنا ضروری ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بچپن میں جو نکاح کر دیا جائے اس کو کوئی دوسرا نہیں توڑسکتا خاوند ہی بالغ ہونے کے بعد طلاق دے سکتا ہے لہذا لڑکے کے بالغ ہونے اور اس کے بعد طلاق دیے بغیر لڑکی کا نکاح کسی دوسری جگہ نہیں کرسکتے۔شامی میں ہے:

و يقع طلاق كل زوج بالغ عاقل و لو عبداً أو مكرهاً… إلى ان قال لا يقع طلاق المولى على المرأة عبد و المجنون و الصبي.( 4/ 427) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved