• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نامحرم خواتین کو بُری نیت کے ساتھ ہاتھ لگانے والے سے قطع تعلقی کا حکم

  • فتوی نمبر: 29-398
  • تاریخ: 05 نومبر 2023

استفتاء

** کا اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رہن سہن درست نہیں ہے، اسے جب بھی موقع ملتا ہے اپنے رشتہ داروں میں سے نامحرم خواتین کو بُری نیت کے ساتھ ہاتھ  لگاتا ہے، جس پر اس نے بعض مرتبہ معافی بھی مانگی ہے لیکن اس کے باوجود  باز نہیں آتا، رشتہ دار  چاہتے ہیں کہ اس وجہ سے اس سے تعلقات ختم کردیں۔

آپ یہ واضح کردیں کہ اگر رشتہ دار زید سے اس وجہ سے قطع تعلقی کرتے ہیں تو قطع تعلقی کا گناہ ہوگا یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں قطع تعلقی جائز ہے اور اس پر گناہ  نہ ہوگا۔

مرقاۃ المفاتیح (8/3147) میں ہے:

عن أبي أيوب الأنصاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يحل لرجل أن يهجر أخاه فوق ‌ثلاث ‌ليال

قال الخطابي: رخص للمسلم أن يغضب على أخيه ثلاث ليال لقلته، ولا يجوز فوقها إلا إذا كان الهجران في حق من حقوق الله تعالى، فيجوز فوق ذلك  ………. قال: وأجمع العلماء على أن من خاف من مكالمة أحد وصلته ما يفسد عليه دينه أو يدخل مضرة في دنياه يجوز له مجانبته وبعده، ورب صرم جميل خير من مخالطة تؤذيه.

فتاویٰ محمودیہ (18/529) میں ہے:

سوال: ***ثلاً آپس میں ہمزلف ہیں اورزید مذکور اپنی سالی کے ساتھ ناشائستہ مذاق کرتا ہے اوردواعیِ جماع کا ظاہرا ً ارتکاب کرتا ہے۔ اسی بناء پر***نے ***کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کر دیا لہٰذا *** کا یہ فعل شرعاً جائز ہے اورعمر کا اس طرح*** سے تعلق ختم کردینا بھی جائز ہے یا نہیں؟اورنیز یہ دونوں حضرات امام ہیں لہٰذا ان دونوں کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں یا ظالم اورمظلوم میں کچھ رعایت ہے؟ اوریہ بھی تحریر کریں کہ کن کن لوگوں سے شرعی پردہ درست ہے؟

الجواب حامداً وّمصلیاً !یہ طریقہ خلافِ شرع اورناجائز ہے۔ سالی کو پردہ کرنا لازم ہے۔ تنہائی اس کے ساتھ حرام ہے۔اگر زید فہمائش کے بعد بھی اپنی حرکت سے باز نہیں آیا اوراس کے فتنہ سے حفاظت کے لئے عمر نے اس سے قطع تعلق کر دیا اوراپنی بیوی کی اس طرح اس سے حفاظت کرلی تو بہت اچھا کیا اس کو ایسا ہی کرنا چاہئے۔  ایسا کرنے سے عمر کی امامت میں کوئی خلل نہیں،زید البتہ خطاوار ہے اس کو توبہ واحتیاط لازم ہے ورنہ وہ منصبِ امامت سے علیٰحدہ کرنے کے قابل ہوگا۔ جن لوگوں سے کسی وقت بھی نکاح جائز ہے ان سے پردہ کرنا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved