- فتوی نمبر: 4-129
- تاریخ: 08 جولائی 2011
استفتاء
کیا دس سال سے کم عمر بچیوں اور بچوں کے لیے ستر عورت کا ڈھانپنا ضروری ہے تو کس حد تک ہے؟ اور اگر اجازت ہے تو کس حد تک ہے؟ کہ ستر عورت کھلا رہے۔
نوٹ: سوال کا پس منظر یہ ہے کہ مسجد میں بچیاں پڑھنے کے لیے آتی ہیں، تو وہ اس طرح کے لباس میں ہوتی ہیں جب کچھ کہیں تو لوگ یہ کہتے ہیں کہ نابالغ بچیوں کے لیے گنجائش ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ جو بچے/ بچیاں چار سال سے کم عمر ہوں انکا کوئی ستر نہیں۔
۲۔ جو بچے / بچیاں چھ، سات سال کی عمر میں ہوں یا اس سے زائد ان کو پابند کیا جائے کہ وہ پورا لباس پہن کر آئیں، جس میں ٹانگیں اور بازو چھپے ہوئے ہوں۔
قال في الدر المختار: لا عورة للصغير جداً ( و تحته في الشامية ) و كذا الصغيرة كما في السراج… قال حلبي و فسره شيخنا بابن أربع فمادونها و لم أدر لمن عزاه… ثم كبالغ أي عورته تكون بعد العشرة كعورة البالغين و في النهر كان ينبغي اعتبار السبع لأمرهما بالصلاة إذا بلغا هذا السن… فقد أعطوها حكم البالغة من حين بلوغ حد الشهوة و اختلفوا في تقدير الشهوة فقيل سبع و قيل تسع و سيأتي في باب الإمامة تصحيح عدم اعتباره بالسن بل المعتبر أن تصلح للجماع بأن تكون عبلة ضخمة و هذا هو المناسب اعتباره هنا فتدبر. (2/ /99 ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved