- فتوی نمبر: 15-312
- تاریخ: 26 ستمبر 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > متفرقات حدیث
استفتاء
1۔نبی کریم علیہ السلام کے والدین کا کفر کیسے ثابت ہوتا ہے ؟ کیا وہ بتوں کی پوجا کرتے تھے یا اللہ کو نہیں مانتے تھے؟ اس کا حوالہ کیا ہے ؟
2۔جب انہوں نے حضور علیہ السلام کا زمانہ نبوت پایا ہی نہیں ، تو وہ ایمان کیونکر لا سکتے تھے ؟
3۔نبی علیہ السلام کے والد ماجد کا نام ہی عبداللہ ہے جب کہ اس دور میں لوگوں نے بتوں سے منسوب نام رکھے ہوئے تھے کیا یہی ان کے موحد ہونے کی دلیل نہیں ہے ؟
4 ۔نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اللہ نے مجھے ہر دور میں بہترین لوگوں میں رکھا ، تو کیا کفار بہترین ہو سکتے ہیں ؟
5 ۔حضرت علامہ طارق جمیل صاحب حفظہ اللہ اور دیگر علماء نبی علیہ السلام کا شجرہ نسب بیان کرتے ہیں تو اگر وہ سب کفار تھے تو ان کا نام بیان کرنا اچھا عمل ہے کیا ، طارق جمیل صاحب کہتے ہیں کہ سب لوگ صرف صلوٰۃ و سلام پڑھتے ہیں ، میں روضہ مبارک پر کھڑا ہو کر حضور کا شجرہ پڑھ کر سب آباؤ اجداد پر سلام پڑھتا ہوں جب کہ کفار کیلیے دعا رحمت یا سلام کرنا جائز نہیں ہے ؟
6۔ہم نے بچپن سے سنا اور پڑھا ہے کہ حضرت عیسیٰ کی وفات سے نبی علیہ السلام کے اعلان نبوت کے درمیان کے عرصہ میں فوت ہونے والے تمام لوگ بخشے جائیں گے۔سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا عقیدہ حد درجہ ممکن ہے کہ (ماما ت علی کفر) ہواور لکھنے میں غلطی ہو گئی ہو اس کے علاوہ بھی دلائل ہیں میرے ذہن میں فی الحال یہی چیزیں تھیں وتقلبک فی الساجدین اس آیت کو بھی اس مسئلہ کے جواب کے حوالے سے زیر نظر رکھیے گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ جو احادیث ہم نے اپنے سابقہ جواب میں ذکر کی ہیں ان سے نبی کریم ﷺ کے والدین کا کفر ثابت ہوتا ہے کیونکہ استغفار کی اجازت نہ ملنے کی کفر کے علاوہ کوئی معتبر وجہ نہیں جیسا کہ بعض روایات کے مطابق ’’ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ‘‘ آیت کا نزول اسی پس منظر میں ہوا ہے۔ جب حدیث سے کفر ثابت ہوتا ہو تو پھر یہ معلوم کرنے کی ضرورت نہیں کہ وہ بتوں کی پوجا کیا کرتے تھے یا اللہ کو نہیں مانتے تھے۔
2۔ کفر کی اس کے علاوہ بھی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
3۔محض عبداللہ نام ہونا موحد ہونے کی دلیل نہیں کیونکہ مشرکین مکہ اللہ کو تو مانتے تھے لیکن ساتھ میں شرک کرتے تھے۔
4۔ بہتر ہونا مختلف وجوہ سے ہوتا ہے بعض وجوہ سے کفار بھی بہتر ہو سکتے ہیں خياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام.
5۔ ممکن ہے مولانا طارق جمیل صاحب کا مؤقف دوسرا ہو۔
6۔ آپ کا یہ کہنا کہ ’’ہم نے بچپن سے سنا اور پڑھا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات سے نبی علیہ السلام کے اعلان نبوت کے درمیان کے عرصہ میں فوت ہونے والے تمام لوگ بخشے جائیں گے۔۔۔لخ‘‘ یہ بات علی الاطلاق درست نہیں بلکہ اس میں کافی تفصیل ہے جو فریق مخالف پر حجت بننے کے لیے مفید نہیں۔
امام اعظم رحمہ اللہ کے بارے میں جو بات آپ نے ذکر کی ہے یہ ممکن ہے کہ صحیح ہو لیکن محض امکان کی بنیاد پر کوئی حکم نہیں لگایا جا سکتا ، ایسا احتمال تو ہر جگہ ممکن ہے۔
تنبیہ: ہمارا اپنا مؤقف اس بارے میں توقف کا ہے۔ جو باتیں ذکر کی ہیں وہ صرف اس لیے کی ہیں تاکہ دونوں طرف کے دلائل سامنے آجائیں۔ نیز ہم اس مسئلے میں مزید قیل و قال میں نہیں جانا چاہتے آپ کی تسلی نہ ہو تو آپ کسی اور جگہ سے رابطہ کر لیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved