- فتوی نمبر: 3-250
- تاریخ: 27 جولائی 2010
استفتاء
نماز اوابین کی نفی کردی ہے کہ اس نماز کا کوئی وجود نہیں ہے۔ حالانکہ ہم تو اوابین کے بہت فضائل سنتے رہتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ان لوگوں کی یہ بات بھی درست نہیں ہے، حدیث میں اوابین کی نماز کا ثبو ت ہے اور اس پر فضائل بھی وارد ہیں۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله ﷺ بعد المغرب ست ركعات لم يتكلم فيما بينهن بسوء عدلن لعبادة ثنتي عشرة سنة. (ابن ماجہ، ابن خزیمہ فی صحیحہ )
ترجمہ: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں اور اس درمیان کوئی بری بات نہ کی ( تو اس کا ثواب ) بارہ سال کی عبادت کے برابر ہے۔
اگر چہ حدیث میں انکو اوابین کا نام نہیں دیا ۔ لیکن اس سے اصلی نماز پر اثر نہیں پڑتا اوران لوگوں کے اوابین ہونے میں بھی کیا شک ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved