• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز اوابین کا انکار

  • فتوی نمبر: 3-250
  • تاریخ: 27 جولائی 2010

استفتاء

نماز اوابین کی نفی کردی ہے کہ اس نماز کا کوئی وجود نہیں ہے۔ حالانکہ ہم تو اوابین کے بہت فضائل سنتے رہتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ان لوگوں کی یہ بات بھی درست نہیں ہے، حدیث میں اوابین کی نماز کا ثبو ت ہے اور اس پر فضائل بھی وارد ہیں۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله ﷺ بعد المغرب ست ركعات لم يتكلم فيما بينهن بسوء عدلن لعبادة ثنتي عشرة سنة. (ابن ماجہ، ابن خزیمہ فی صحیحہ )

ترجمہ: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں اور اس درمیان کوئی بری بات نہ کی ( تو اس کا ثواب ) بارہ سال کی عبادت کے برابر ہے۔

اگر چہ حدیث میں انکو اوابین کا نام نہیں دیا ۔ لیکن اس سے اصلی نماز پر اثر نہیں پڑتا اوران لوگوں کے اوابین ہونے میں بھی  کیا شک ہے۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved