• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نمازِ جمعہ کے لیے مسجد کی شرط

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مشائخ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک فیکٹری میں پانچ وقت نماز کے لیے جگہ مختص کی گئی، جس کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

اس فیکٹری میں تقریباً 300 افراد کام کرتے ہیں۔ ظہر، عصر، مغرب باجماعت ادا کی جاتی ہے وقت مقررہ پر۔ عشاء کی کبھی ہوتی ہے اور کبھی نہیں ہوتی اور فجر کی نماز ہوتی ہی نہیں۔ اس نماز کی جگہ تک جانے کی کسی اجنبی کو اجازت نہیں۔ اس نماز کی جگہ کا راستہ باہر سے نہیں ہے۔ اگر کوئی آتا ہے تو چوکیدار اس کی تفتیش کر کے جانے دیتا ہے۔ فیکٹری میں چھٹیوں کے دوران کوئی نماز نہیں ہوتی۔ نماز کی اس جگہ کے لیے کوئی اعلان نہیں ہے نہ ہی باہر کوئی بورڈ آویزاں ہے۔

مذکورہ بالا صورت میں گذارش یہ ہے کہ یہ جگہ مسجد کہلائی جا سکتی ہے؟ اگر مسجد ہے تو کیا اس میں نماز جمعہ ادا کی جا سکتی ہے؟

وضاحت: یہ فیکٹری گلشن راوی  شہر لاہور میں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نمازِ جمعہ کے لیے مسجد کا ہونا ضروری نہیں، لہذا مذکورہ صورت میں شہر میں واقع فیکٹری میں نماز جمعہ ادا کرنا درست ہے۔ اگرچہ اس جگہ میں فیکٹری کے افراد کے علاوہ دوسرے لوگ نہ آ سکتے ہوں کیونکہ نماز سے روکنا مقصود نہیں ہے، بلکہ حفاظت و انتظام مقصود ہے، نیز بیرونی لوگ شہر میں واقع دوسری مساجد میں نمازِ جمعہ ادا کر سکتے ہیں۔

تاہم مذکورہ صورت میں نماز جمعہ قائم کرنا درست تو ہے لیکن اس کو مستقل معمول بنانا مکروہ ہے، کیونکہ اس صورت میں جامع مسجد کا حق ادا نہیں ہوا۔

(و تؤدی في مصر واحد بمواضع كثيرة) مطلقاً علی المذهب و عليه الفتوی. (رد المحتار: 3/ 18)

و كما يجوز أداء الجمعة في المصر يجوز أداؤها في فناء المصر و هو الموضع المعد لمصالح المصر متصلاً بالمصر. (هندية: 1/ 145)

و السابع (الإذن العام) من الإمام و هو يحصل بفتح أبواب الجامع للواردين. كافي. فلا يضر غلق باب القلعة لعدو أو لعادة قديمة لأن الإذن العام مقرر لأهله و غلقه لمنع العدو لا المصلي نعم لو لم يغلق لكان أحسن كما في المجمع الأنهر. (الدر المختار: 3/ 29)

قوله: (و كره) لأنه لم يقض حق المسجد الجامع. (رد المحتار: 3/ 30)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved