- فتوی نمبر: 33-64
- تاریخ: 12 اپریل 2025
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تحقیقات حدیث
استفتاء
السلام علیکم حضرت صاحب اس میں آپ نے موطا امام محمد اور ابن ماجہ کی جو احادیث پیش کی ہیں وہ تو ضعیف ہیں اگر مثال کے طور پر ہم ان کو مان بھی لیتے ہیں تو مجھے وہ بتائیں کہ جو اللہ کے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ 12 نوافل یعنی سنتیں جو دن میں پورے کرتا ہے تو اس کا جنت میں ایک محل ہوتا ہے وہ لازمی ادا کرنی ہوتی ہیں اگر جمعہ کی فرض سے پہلے کی چاررکعتیں شامل کرلیتے ہیں تو وہ 12 تو نہیں بنتی ہیں وہ 16 بن جاتی ہیں تو اس صورت میں اس حدیث پے عمل نہ ہوپائے گا لہذا جمعہ سے پہلے والی چار رکعات کی کوئی صحیح حدیث ہے تو ریفرنس بتادیں اورمجھے تو کسی بھی صحیح حدیث میں نہیں ملا ۔حدیث کی چھ کتابوں (صحاح ستہ ) میں بھی جمعہ سے پہلے کی چار رکعتیں نہیں ملی ۔مہربانی ہوگی آپ اس مسئلے کو ذرا غور سے دیکھیں ۔جمعہ سے پہلے حضرت سیلک رضی اللہ عنہ کی حدیث ملتی ہے جس میں آپﷺ نے انہیں دو نفل ادا کرنے کی تلقین کی تھی جو کہ تحیۃ المسجد تھے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
موطا امام محمدؒ کی روایت موطاامام محمدؒ میں نہیں ہے بلکہ وہ موطاکی شرح «التعلیق المجدد علی موطاامام محمدؒ» (2/80) میں موجود ہےحوالہ میں غلطی سے موطا امام محمدؒ لکھ دیا گیا ہے البتہ یہ روایت اور کتابوں میں موجود ہے جس کی تفصیل آپ کو بھیجی جارہی ہے اور ابن ماجہ کی روایت اگرچہ ضعیف ہے لیکن چونکہ دیگر روایات سے اس کی تائید ہوتی ہے اس لئے اس کا ضعف مضر نہیں۔
باقی رہی یہ بات کہ جمعہ سے پہلے کی چار سنتوں کو ماننے کی وجہ سے بارہ رکعات والی حدیث پر عمل نہیں ہوگا تو یہ بات درست نہیں کیونکہ جب کوئی آدمی سولہ رکعات پڑھے گا تو بارہ رکعات بھی تو اس کے اندر آجائیں گی جیساکہ 20 رکعات تراویح میں 8 رکعات تراویح بھی آجاتی ہیں۔
باقی مزید روایات مندرجہ ذیل ہیں ان میں سے بعض تو سند کے لحاظ سے صحیح ہیں اور بعض میں کچھ ضعف بھی ہے تو اس کی تلافی دوسری روایات سے ہوجاتی ہے ۔
(1)روایت حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ
مصنف عبدالرزاق (رقم5590) میں ہے :
عبد الرزاق، عَنِ الثَّورِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي عَبدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: كَانَ عَبدُ اللهِ يَأْمُرُنَا أَنْ نُصَلِّيَ قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا، حَتَّى جَاءَنَا عَلِيٌّ، فَأَمَرَنَا أَنْ نُصَلِّيَ بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَرْبَعًا
ترجمہ : ابو عبدالرحمن السلمیؒ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ ہمیں جمعہ سے پہلے اور جمعہ کے بعد چاررکعتیں(سنتیں) پڑھنے کا حکم دیتے تھے یہاں تک کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لائےتو انہوں نے ہمیں جمعہ کے بعد پہلے دو رکعت اور پھر اس کے بعد چار رکعات پڑھنے کا حکم دیا۔
یہ روایت سند کے اعتبار سے صحیح ہے ۔حافظ ابن حجرؒ الدرایۃ (1/133)میں اس كی سند کے متعلق فرماتے ہیں: «رجاله ثقات » (اس کے سب راوی قابلِ اعتماد ہیں)اور آثار السنن (2/96) میں ہے: «إسناده صحيح»(اس کی سند صحیح ہے)۔
نیز یہ روایت المعجم الکبیر للطبرانی (رقم 9552)میں بھی موجود ہے:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَأْمُرُنَا أَنْ نُصَلِّيَ قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا ، وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا حَتَّى جَاءَ عَلِيٌّ فَأَمَرَنَا أَنْ نُصَلِّيَ بَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ ، ثُمَّ أَرْبَعًا.
اورحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت بھی المعجم الاوسط للطبرانی (رقم 3959)میں مروی ہے:
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الرَّازِيُّ قَالَ: نا سُلَيْمَانُ بْنُ عُمَرَ بْنِ خَالِدٍ الرَّقِّيُّ قَالَ: نا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا» لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خُصَيْفٍ إِلَّا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ “
البتہ اس روایت کی سند میں انقطاع ہے کیونکہ ابو عبیدہ کا سماع حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں اور راوی “خصیف بن عبدالرحمن “سیی الحفظ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہیں لیکن چونکہ اس ضعف کی تلافی دیگر روایات سے ہوجاتی ہے اس لئے یہ ضعف مضر نہیں ۔
سنن الترمذی(رقم 523) میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا اپنا معمول یوں منقول ہے :
وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الجُمُعَةِ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا. وَرُوِيَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّهُ: أَمَرَ أَنْ يُصَلَّى بَعْدَ الجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَرْبَعًا. وَذَهَبَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ إِلَى قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ .
(2)روایت حضرت علی رضی اللہ عنہ
المعجم الاوسط للطبرانی (رقم 1617) میں ہے:
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ قَالَ: نا شَبَابٌ الْعُصْفُرِيُّ قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّهْمِيُّ قَالَ: نا حُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّلَمِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا، يَجْعَلُ التَّسْلِيمَ فِي آخِرِهِنَّ رَكْعَةً»
لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ إِلَّا حُصَيْنٌ، وَلَا رَوَاهُ عَنْ حُصَيْنٍ إِلَّا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّهْمِيُّ
ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جمعہ سے پہلے اور جمعہ کے بعد چار رکعتیں ادا فرماتے ،(اور ان میں )آخری رکعت پر سلام پھیرتے تھے ۔
اس روایت کی سند میں راوی “محمد بن عبدالرحمن السہمی” گو امام بخاریؒ کےنزدیک ضعیف ہیں اور اسی وجہ سے بعض ائمہ نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے لیکن راوی”محمد بن عبدالرحمن السہمی” مختلف فیہ راوی ہیں امام ابن حبانؒ نےانہیں الثقات (معتبر راویوں)میں درج کیا ہے(الثقات لابن حبان(6/321))اور امام ابن عدیؒ ان کے بارےمیں فرماتےہیں : «لابأس به» (اس کی روایت لینے میں کوئی حرج نہیں)(الكامل لابن عدى(4/125))۔لہذا یہ سند معتبر ہے اس وجہ سے ملاعلی القاریؒ فرماتے ہیں :
«وجاء باسناد جيد كما قال الحافظ العراقي : إنه عليه السلام كان يصلي قبلها أربعا»۔
(3)روایت حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ
سنن ابن ماجہ (رقم 1129) میں ہے:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعُوفِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَرْكَعُ قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا، لَا يَفْصِلُ فِي شَيْءٍ مِنْهُنَّ»
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ ﷺ جمعہ سے پہلے چار رکعتیں ادا کرتے تھے اور ان میں فصل نہ فرماتے تھے (یعنی آخری رکعت میں سلام پھیرتے تھے)۔
یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف ہے ۔اس کی سند میں “حجاج بن ارطاۃ” اور “عطیہ العوفی” مختلف فیہ راوی ہیں ان کے بارےمیں جرح و تعدیل دونوں قسم کے اقوال منقول ہیں ۔نیز راوی “مبشر بن عبید” شدیدضعیف ہیں ۔تاہم اس روایت کے ضعف کا تدارک دیگر روایات سے ہوجاتا ہےلہذا اس کا ضعف مضر نہیں ۔اسی وجہ سے حافظ عراقیؒ یہ روایت نقل کرنے کے بعد طرح التثریب (3/41) میں فرماتے ہیں :
« قَالَ وَالِدِي رَحِمَهُ اللَّهُ فِي شَرْحِ التِّرْمِذِيِّ. بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ مُوَثَّقٌ وَلَكِنَّهُ مُدَلِّسٌ وَحَجَّاجٌ صَدُوقٌ رَوَى لَهُ مُسْلِمٌ مَقْرُونًا بِغَيْرِهِ وَعَطِيَّةَ مَشَّاهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ فَقَالَ فِيهِ صَالِحٌ وَلَكِنْ ضَعَّفَهُمَا الْجُمْهُورُ انْتَهَى وَالْمَتْنُ الْمَذْكُورُ رَوَاهُ أَبُو الْحَسَنِ الْخُلَعِيِّ فِي فَوَائِدِهِ بِإِسْنَادٍ جَيِّدٍ مِنْ طَرِيقِ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ »۔
یہی روایت المعجم الکبیر للطبرانی (رقم12674)میں یوں مروی ہے :
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْبَاقِي الْمِصِّيصِيُّ، ثنا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، ثنا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَرْكَعُ قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا، وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ»
(4) روایت حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ
شرح معانی الآثار (رقم1965) میں ہے :
حَدَّثَنَا فَهْدٌ قَالَ: ثنا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ: ثنا عُبَيْدِ اللهِ عَنْ زَيْدٍ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا «أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعًا لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِسَلَامٍ ثُمَّ بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَرْبَعًا» فَاسْتَحَالَ أَنْ يَكُونَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا يَرْوِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا رَوَى عَنْهُ عَلِيٌّ الْبَارِقِيُّ ثُمَّ يَفْعَلُ خِلَافَ ذَلِكَ.
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جمعہ سے پہلے چار رکعات ایک سلام کے ساتھ پڑھتے تھے۔
اس روایت کے بارے میں کتاب آثار السنن (2/96) میں ہے:
«اسناده صحيح».
( اس روایت کی سند صحیح ہے)
(5) روایت حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا ۔
طبقات ابن سعد (8/491) میں ہے :
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ صَافِيَةَ، سَمِعَهَا وَهِيَ تَقُولُ: رَأَيْتُ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ صَلَّتْ أَرْبَعًا قَبْلَ خُرُوجِ الْإِمَامِ وَصَلَّتِ الْجُمُعَةَ مَعَ الْإِمَامِ رَكْعَتَيْنِ “.
ترجمہ : حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا نے امام کے خطبہ کے لئے نکلنے سے پہلے چار رکعات پڑھیں۔
اس روایت کے تمام راوی ثقہ (معتبر)ہیں ۔
(6) روایت حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ
سنن الترمذی (رقم 478) میں ہے :
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الوَضَّاحِ هُوَ أَبُو سَعِيدٍ المُؤَدِّبُ، عَنْ عَبْدِ الكَرِيمِ الجَزَرِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعًا بَعْدَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَقَالَ: «إِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ» وَفِي البَابِ عَنْ عَلِيٍّ، وَأَبِي أَيُّوبَ: «حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ» وَرُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ بَعْدَ الزَّوَالِ، لَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ».
ترجمہ : آپ ﷺ زوال کے بعد اور ظہر سے پہلے چار رکعات ایک سلام کے ساتھ پڑھا کرتے تھے ۔
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا معمول یہ تھا کہ آپﷺ زوال کے بعد اور ظہرسےپہلےچار رکعات پڑھتےتھے اور اس میں جمعہ کےدن کا استثناءنہیں کیا گیاہےپورا ہفتہ اس کا اہتمام ہوتا تھا ۔اس سےمعلوم ہوتا ہےکہ جمعہ کے دن جمعہ کی نماز سے پہلے بھی چاررکعات پڑھنے کا اہتمام فرماتےتھے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved