• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نماز کے بعد مصافحہ کو لازمی سمجھنے کا حکم اور مہمان کے سلام کرنے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

1-فرض نماز کے بعد خصوصا عصر کے بعد دعا سے فارغ ہو کر مصافحہ کرنا ،ہاتھ ملانا اور امام صاحب کا مصلے پر کھڑے ہو کر ہاتھ ملانا لازمی ہے یانہیں؟

2-اگر کوئی مہمان مسجد میں نماز کے بعد مصافحہ کرنا چاہے تو اس سے مصافحہ کرنا درست ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-فرض نمازوں کے بعد مصافحے  کا معمول لازمی تو درکنا ر یہ تو جائز بھی نہیں ،کیونکہ حضرات فقہائے کرام نے اسے بدعات میں شمار کیا ہے ۔

حاشية ابن عابدين (6/ 381)

نقل في تبيين المحارم عن الملتقط أنه تكره المصافحة بعد أداء الصلاة بكل حال لأن الصحابة رضي الله تعالى عنهم ما صافحوا بعد أداء الصلاة ولأنها من سنن الروافض اه

 ثم نقل عن ابن حجر عن الشافعية أنها بدعة مكروهة لا أصل لها في الشرع وإنه ينبه فاعلها أولا ويعذر ثانيا ثم قال وقال ابن الحاج من المالكية في المدخل إنها من البدع وموضع المصافحة في الشرع إنما هو عند لقاء المسلم لأخيه لا في أدبار الصلوات فحيث وضعها الشرع يضعها فينهي عن ذلك ويزجر فاعله لما أتى به من خلاف السنة اه

2-اگر کوئی مہمان مسجد میں نماز کے بعد مصافحہ کرنا چاہے تو اس سے مصافحہ کرنا درست ،ہے کیونکہ مہمان سے پہلی ملاقات میں مصافحہ مسنون ہے لہذا اس نیت سے مصافحہ درست ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved