• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ناپاکی کی حالت میں ناخن کاٹنا

استفتاء

1۔ناپاکی کی حالت میں   ناخن کاٹنا صحیح نہیں   اکثر لوگوں   سے سنا ہے مگر میں   نے کسی کتاب میں   دیکھا نہیں   ہے اس کی وضاحت کردیں  ؟

۲۔اسی طرح ناخن منہ سے کاٹنے نہیں   چاہئیں  ، اس کے بارے میں   سنا ہے کہ برص کی بیماری ہو جاتی ہے وغیرہ۔اس کی وضاحت کردیں  ؟

۳۔ض کو اکثر قاری ضاد اور ایک دوسری طرح پڑھتے ہیں   کیوں   پڑھتے ہیں   وجہ بتادیں   اور کون سا تلفظ ٹھیک ہے بتادیں   ؟اکثر جو لوگ پڑھتے ہیں   وہ بحث کرتے ہیں  ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ناپاکی یعنی جنابت کی حالت میں   ناخن کاٹنا مکروہ ہے البتہ حیض ونفاس کی حالت میں   ناخن کاٹنا مکروہ ہو اس کی تصریح کتب فقہ میں   نہیں   بظاہر یہ ہے کہ حیض ونفاس میں   یہ کراہت نہیں   کیونکہ حیض ونفاس کی ناپاکی کو دور کرنا اپنے اختیار میں   نہیں  ۔ فتاوی عالمگیری ((414/5میں   ہے:

حلق الشعرحالة الجنابة مکروه وکذا قص الاظافیر

۲۔یہ بات فتاوی شامی میں   موجود ہے۔

ویستحب قلم اظافیرہ وقلمها بالاسنان مکروہ یورث البرص۔۔۔۔(580/9)

ترجمہ:اپنے ناخن کاٹنا مستحب ہے اور ناخنوں   کو دانتوں   سے کاٹنا مکروہ ہے اور برص کی بیماری کا سبب ہے۔

۳۔ضاد کا صحیح مخرج یہ ہے کہ زبان کے کنارے کو اوپر کی ڈاڑھوں   سے لگایا جائے ۔ض کو صحیح مخرج سے ادا کرنے کی صورت میں   جو آواز پیدا ہو گی وہ ظاء کے زیادہ مشابہ ہو گی لیکن خالص ظاء کی آواز پیدانہ ہو گی۔ضاد کو اپنے صحیح مخرج سے ادا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تاہم اگر ممکنہ کوشش کے باوجود صحیح مخرج سے ادا نہ ہو تب بھی نماز درست ہو جاتی ہے بشرطیکہ قصداً قدرت کے باوجود دال یا ظاء کے مخرج سے نہ پڑھے۔ اس لیے یہ چیز بحث مباحثے کی نہیں   ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved