• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نذر ماننے کاشرعی حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

عرض یہ ہے کہ مجھے گردے کی تکلیف تھی تو میں نے اللہ تعالی سے منت مانی کہ اگر میری بیماری ٹھیک ہو جائے تو میں دیگ اللہ کے نام پردوں گا اللہ کاشکر ہے میری درد ٹھیک ہوگئی اور میں نے دیگ بھی تقسیم کردی ہے ۔بعض ساتھیوں نے اس پر اعتراض کیا ہے کہ اللہ کے ساتھ شرط لگانا یا منت ماننا درست نہیں ۔برائے مہر بانی اس کی وضاحت فرمادیجئے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منت دو طرح کی ہوتی ہے ایک بغیر کسی شرط کے اور دوسری مشروط۔منت اگرچہ دونوں طرح کی درست ہے تاہم مشروط منت  بے فائدہ ہونے کی وجہ سے ناپسند اور مکروہ تنزیہی ہے۔چنانچہ تکملہ فتح الملہم (93-94/2)میں ہے:

اعلم ان النذر ان کان مطلقا من غير شرط کقول الناذر:لله علي ان اصلي رکعتين فلا خلاف في جوازه بغير کراهة وانما النهي متعلق بالنذر المعلق مثل ان يقول :ان شفي الله مريضي صمت يومين والدليل عليه ۔۔۔انه لايرد شيأوانما يستخرج به من الشحيح۔۔فلافائدة في تعليق النذر ۔۔۔والذي يظهر لي انه ان کان باعتقاد فاسد فحرام وان لم يکن باعتقاد فاسد فانه لايخلو عن الکراهة ايضا لعموم لفظ الحديث ۔۔ويمکن ان يضاف اليه ان النذر المعلق صورته صورة اطماع وکان الناذر يطمع الله سبحانه وتعالي عبادته ان انجز له مايريده والله سبحانه وتعالي غني عن ذلک

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved