• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نذر ماننے کاشرعی حکم

  • فتوی نمبر: 13-186
  • تاریخ: 23 مارچ 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

عرض یہ ہے کہ مجھے گردے کی تکلیف تھی تو میں نے اللہ تعالی سے منت مانی کہ اگر میری بیماری ٹھیک ہو جائے تو میں دیگ اللہ کے نام پردوں گا اللہ کاشکر ہے میری درد ٹھیک ہوگئی اور میں نے دیگ بھی تقسیم کردی ہے ۔بعض ساتھیوں نے اس پر اعتراض کیا ہے کہ اللہ کے ساتھ شرط لگانا یا منت ماننا درست نہیں ۔برائے مہر بانی اس کی وضاحت فرمادیجئے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

منت دو طرح کی ہوتی ہے ایک بغیر کسی شرط کے اور دوسری مشروط۔منت اگرچہ دونوں طرح کی درست ہے تاہم مشروط منت  بے فائدہ ہونے کی وجہ سے ناپسند اور مکروہ تنزیہی ہے۔چنانچہ تکملہ فتح الملہم (93-94/2)میں ہے:

اعلم ان النذر ان کان مطلقا من غير شرط کقول الناذر:لله علي ان اصلي رکعتين فلا خلاف في جوازه بغير کراهة وانما النهي متعلق بالنذر المعلق مثل ان يقول :ان شفي الله مريضي صمت يومين والدليل عليه ۔۔۔انه لايرد شيأوانما يستخرج به من الشحيح۔۔فلافائدة في تعليق النذر ۔۔۔والذي يظهر لي انه ان کان باعتقاد فاسد فحرام وان لم يکن باعتقاد فاسد فانه لايخلو عن الکراهة ايضا لعموم لفظ الحديث ۔۔ويمکن ان يضاف اليه ان النذر المعلق صورته صورة اطماع وکان الناذر يطمع الله سبحانه وتعالي عبادته ان انجز له مايريده والله سبحانه وتعالي غني عن ذلک

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved