- فتوی نمبر: 11-234
- تاریخ: 17 مارچ 2018
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
ہمارے میڈیکل سائنس میں نہار منہ پانی پینے سے کوئی نقصان نہیں ،یہ حدیث صحیح اور قابل قبول ہے ؟اگر قابل قبول ہے توہم مریضوں کو منع کریں ؟نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا :
من شرب الماء علی الریق انتقصت قوته
ترجمہ :جس نے نہار منہ پانی پیااس کی طاقت کم ہو جائے گی (معجم الاوسط طبرانی ،51/5)
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اول تویہ حدیث ضعیف ہے اوردوسرا اس میں جوحکم بیان کیا گیا ایک طبی حکم ہے جس کا تعلق دنیوی امور سے ہے نہ کہ دینی امور سے ۔اور دنیوی امور کے بار ے میں خود حضور ﷺکا ارشاد ہے کہ’’انتم اعلم بأموردنیاکم‘‘کہ تم اپنے دنیوی امور کو زیادہ جاننے والے ہو ،لہذا اگر جدید میڈیکل سائنس والوں کی تحقیق میں نہار منہ پانی پینانقصان دہ نہ ہو تو محض اس حدیث کی بنا پر ان کے لیے منع کرنا ضروری نہیں ۔
مجمع الزوائد5/142میں ہے:
عن ابی سعید الخدری ؓعن النبی ﷺ قال من شرب الماء علی الریق انتقصت قوته…..رواه الطبرانی فی الاوسط وفیه محمد بن مخلد الرعینی وهو ضعیف .
الکامل لابن عدی 6/256میں ہے:
محمد بن مخلد الرعینی حمصی یکنی ابا اسلم یحدث عن مالک وغیر بالبواطیل.
لسان المیزان5/375میں ہے:
محمد بن مخلد ابو اسلم الرعینی الحمصی عن مالک وغیره قال ابن عدی حدث بالاباطیل ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved