- فتوی نمبر: 5-352
- تاریخ: 16 فروری 2013
استفتاء
ہم نے 23 مارچ 2013 کو لاہور سے براستہ دبئی انشاء اللہ مدینہ جانا ہے۔ لاہور سے انشاء اللہ صبح نو بجے پر روانہ ہونا ہے۔ 25 مارچ کو مدینہ شریف سے انشاء اللہ مکہ شریف روانہ ہوناہے اور 25 مارچ بروز پیر عمرہ ادا کرنا ہے۔
آج سے پانچ سال پہلے تقریبا ایک سال تک حیض نہیں آیا تقریباً دو سال پہلے حیض سے صاف ہونے کے بعد بیس پچیس دن صفائی میں گذر جاتے تھے۔ اب تقریباً سات ماہ سے لگاتار لیس دار سیاہ سرخ سبز، پیلا ملا جلا آتا رہتا ہے۔ کبھی ایک دن نہیں آیا کبھی دو دن ناغہ ہوجاتا ہے اور کبھی آٹھ دن ناغہ ہوجاتا ہے اور پھر حیض آنے لگتا ہے۔ کبھی لگتا ہے کہ یہ حیض نہیں لیکوریا ہے۔ پچھلے سات ماہ کے دوران کبھی بھی لگاتار پندرہ روز تک آیا۔ بند نہیں ہوا۔ کبھی کبھار آٹھ دن گذرتے ہیں ورنہ تین روز کے بعد پھر آنا شروع ہوجاتا ہے۔ اب کل پھر آیا تھا پرسوں بھی آیا تھا۔ یعنی ہفتہ و اتوار کو آیا ہے یعنی کالا اور سرخ جیسا۔ زیادہ تر بہت کم آتا ہے۔ استنجاء کرتے وقت محسوس ہوتا ہے کہ سرخ یا کالا مادہ خارج ہوا ہے یا ٹشو جو رکھا ہوتا ہے اس کو معمولی سا لگا ہوتا ہے۔ دس دن پہلے پچھلے بدھ کو صاف ہوئی تھی۔ اس وقت عمر تقریباً 56 سال ہوگئی ہے۔
پچھلے رمضان المبارک میں اور عید الاضحیٰ پر زیادہ خون بھی آیا تھا۔ درمیان میں لگاتار پندرہ دن کبھی بھی صاف نہیں ہوا۔ دو تین یا چار دن کے بعد آجاتا ہے اور کبھی سات آٹھ دن ناغہ ہوتا ہے ورنہ ایک دو یا تین دن کے بعد آیا رہتا ہے۔ کبھی کبھار بالکل صاف مادہ لگاہوا محسوس ہوتا ہے یعنی ٹشو کو۔ خون بہہ کر نہیں آتا۔ ٹشو وغیرہ کو لگا ہوتا ہے۔ ہم 25 مارچ بروز پیر کو عمرہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ کیا عمرہ ادا کرلیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ خاتون کی عمر 56 سال کو پہنچ چکی ہے اور جو خون آرہا ہے وہ خالص سرخ یا کالا بھی نہیں ہے اور آ بھی تسلسل کے ساتھ رہا ہے اور سیلان بھی نہیں ان وجوہات کی بنا پر اس کا استحاضہ ہونا راجح ہے۔ اس لیے عمرہ ادا کرسکتی ہے اور مسجد میں بھی داخل ہوسکتی ہے۔
حد الإياس و هو خمس و خمسون سنة في المختار. ( هنديه: 4/ 356)
و ما رأته ( الآيسة) بعدها أي المدة المذكورة فليس بحيض في ظاهر المذهب إلا إذا كان دما خالصاً فحيض. قوله: دماً خالصاً أي كالأحمر و الأسود القاني (درر) قال الرحمتي و تقدم عن الفتح أنه لو لم يكن خالصاً و كانت عادتها كذلك قبل الإياس يكون حيضاً. ( شامى: 1/ 553) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved