- فتوی نمبر: 15-145
- تاریخ: 24 اگست 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس مہینے میں نصیب لکھے جاتے ہیں یا رب !ہر بیٹی کے نصیب میں خوشیاں لکھ دے ،ہر بیٹی کے گھر میں رزق لکھ دے ،ہر بیٹی کے باپ کی لمبی عمر لکھ دے ،ہر بیٹی کو شوہر کے گھر میں سکون لکھ دے۔
پندرہ شعبان کی شب کو نصیب لکھ لکھے جاتے ہیں، کیا یہ صحیح ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ بات حدیث سے ثابت ہے ۔چنانچہ مشکوۃ شریف جلد نمبر 1 صفحہ 115 میں ہے:
عن عائشة رضی الله عنها عن النبی ﷺ قال هل تدرین مافی هذه اللیلة یعنی للیلة النصف من شعبان قالت مافیها یا رسول الله فقال وان یکتب کل مولود بنی آدم فی هذه السنة فیها ان یکتب کل هالک من بنی آدم فی هذه السنة وفیها ترفع اعمالهم وفیها تنزل ارزاقهم۔
ترجمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے کہ اس رات یعنی شعبان کی پندرہویں شب میں کیا ہوتا ہے انہوں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہوتا ہے آپ نے فرمایا اس شب میں یہ ہوتا ہے اس سال میں جتنے بھی پیدا ہونے والے ہیں وہ سب لکھ دیئے جاتے ہیں جتنے بھی اس سال مرنے والے ہیں وہ سب بھی اس رات میں لکھ دیئے جاتے ہیں اور اس رات میں سب بندوں کے اعمال (یعنی سارے سال کے) اٹھائے جاتے ہیں اور اسی رات میں لوگوں کی مقررہ روزی اترتی ہے۔
البتہ نصیب لکھے جانے کا مطلب یہ ہے پہلے سے لکھے ہوئے نصیب عملی نفاذ کے لئے فرشتوں کے حوالے کیے جاتے ہیں ورنہ لکھے تو ازل سے گئے ہیں ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved